رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے 23ویں یوم تاسیس جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ہر معاشرے کی ترقی، اساس، ہر نظام کا انحصار اور ہر نظریئے کی ترویج و تقویت میں نوجوانوں کا کردار بنیادی نوعیت کا حامل رہا ہے۔
تبدیلی کی ہر تحریک نے جہاں بزرگوں کی رہنمائی میں سفر طے کیا ہے، وہاں نوجوان طبقے کی حمایت اور جدوجہد نے اس سفر کو مزید آسان کیا ہے۔ انسانی معاشرے کی تاریخ میں نوجوان ہمیشہ ہراول دستے کے طور پر متحرک رہے ہیں۔ وہ معاشرے اور خطے خوش نصیب ہوتے ہیں، جنہیں نہ صرف نوجوانوں بلکہ تعلیم یافتہ اور باکردار جوانوں کا تحرک میسر ہو۔ کیونکہ تعلیم یافتہ اور باکردار جوان معاشرے کے دیگر عام جوانوں کی نسبت زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں۔
ہم پاکستان جیسے ملک کے جس معاشرہ میں سانس لے رہے ہیں، وہاں مجموعی طور پر نوجوانوں کو بے شمار مفاسد اور مسائل کا سامنا ہے۔ معاشرتی اور سماجی برائیوں اور ناکام سیاسی نظام نے ملک کو گھیرے میں لے رکھا ہے، ایسے ماحول میں جو طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہے، وہ ہمارے جوان ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دین سے روگردانی، اسلامی احکام سے دوری اور بہتر تربیتی ماحول کی عدم دستیابی کے سبب نوجوان جہاں اخلاقی سطح پر گراوٹ کی طرف جا رہے ہیں، وہاں منفی قوتوں کی سرگرمیوں وجہ سے ذہنی و فکری انتشار کا شکار ہو رہے ہیں۔ ایسے سخت اور کٹھن ماحول میں دین و مذہب کے ساتھ جڑے رہنا، اپنے آپ کو اخلاقی اصولوں پر چلانے کی کوشش کرنا اور معاشرے میں تبدیلی کا جذبہ اور کام کرنا ایک نوجوان کیلئے غنیمت سے کم نہیں۔ ابتری اور بداخلاقی کے اس دور میں خود کو محفوظ رکھنے کی کوشش کرنا کسی جہاد سے کم نہیں ہے اور ان تمام امور کیلئے حصول علم کی اہمیت روشن و واضح ہے۔
جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان سے وابستہ جوان اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ انہیں مذہب کی ترویج، نظریئے کی ترجمانی، معاشرے کی رہنمائی اور دوسرے جوانوں کے لئے مثال بننے کے لئے چن لیا گیا ہے۔
جے ایس او کے جوان گذشتہ دو دہائیوں سے پاکستان میں فعالیت کے ذریعے جہاں ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں، وہاں نوجوانوں کے اندر اپنی خاص شناخت بنانے میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں۔ دینی و سیاسی میدان میں متحرک رہنے کے ساتھ ساتھ طلباء کو مثبت فکر کی طرف لانے اور انہیں تربیتی مراحل سے گزار کر معاشرے کا کارآمد حصہ بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی گذشتہ فعالیت لائق تحسین ہے کہ جس طرح اس تنظیم نے ہر میدان میں اپنا منفرد کردار ادا کیا، چاہے وہ سماجی ہو یا معاشرتی، سیاسی ہو یا قومی، جے ایس او نظریاتی سطح پر جس مکتب سے وابستہ ہے، اس مکتب کی نمائندگی کرنے والی جماعت کا قدم بہ قدم ساتھ رہنا اور قومی دھارے کا حصہ رہتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا اس تنظیم کے قیام کا تقاضا اور دوام کی علامت ہے۔
بہترین سیاسی روایات اور اتحاد و وحدت کے فروغ کے لئے جے ایس او کی انفرادی اور اجتماعی کاوشیں لائق قدر دانی ہیں۔ اسی طرح طلبہ کو حصول علم کے کوشاں بنانا اور سماجی برائیوں سے دور رکھ کر مثبت سرگرمیوں کی طرف متوجہ کرنا بھی ایک طرح سے ذمہ داری کی ادائیگی ہے۔
جے ایس او کا سفر ابھی جاری ہے۔ بہت سارے اہداف مقاصد کا حصول ابھی باقی ہے۔ اگرچہ 23 واں یوم تاسیس منایا جا رہا ہے، مگر منزل کی طرف سفر جاری رکھنا تنظیم پر لازم ہے کہ اس موقع پر جہاں ہم اس طلبہ تنظیم کے تمام سابقین و موجودین کو لائق تحسین کہیں گے، وہاں امید رکھیں گے کہ جے ایس او اپنی تعمیر و ارتقاء کے لئے اپنا احتسابی جائزہ لے گی۔
ماضی میں ہونے والی تنظیمی غلطیاں دہرانے سے گریز کرے گی۔ اپنے آپ کو دستور اور پالیسیوں کا پابند رکھے گی، تنظیم کو ملک کے ہر تعلیمی ادارے تک پہنچائے گی، اپنا زیادہ وقت تعلیمی سرگرمیوں پر صرف کرے گی، تعلیمی اداروں میں طبقاتی نظام تعلیم کے خلاف آواز بلند کرے گی، اسلامی تہذیب و ثقافت کے احیاء، تعلیمی اداروں میں پھیلائے جانے والے ملحدانہ اور مذہب بیزار افکار کا محاسبہ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں تیزی سے فروغ پانے والی بے راہروی، بے حیائی، جہالت، عریانی اور گمراہی کا سدباب کرے گی۔ پاکستان اور امت مسلمہ کے خلاف ہونے والی سازشوں کے سامنے آہنی دیوار بنے گی، عادلانہ نظام کے قیام و نفاذ کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ ملی قیادت اور ملی جماعت کے ساتھ مربوط و منسلک رہے گی، طلبہ اور جوان طبقے کے اندر شعور، تحمل، برداشت اور اتحاد و وحدت سے محبت کا تعلق پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔ دینی، اخلاقی اور تنظیمی تربیت کا انتظام کرے گی، تاکہ جہاں جدید دنیا کے ساتھ ہم آہنگ و ہم قدم رہ سکے، وہاں آخرت میں بھی کامیابی و سرخروئی حاصل کرسکے، کیونکہ ہم سب کا حقیقی ہدف محفوظ دنیا اور کامیاب آخرت ہے۔ رب کائنات ہمیں اپنے بندگان کی خدمت و ہدایت اور بندگان خدا میں مثبت و روشن فکر اور درخشاں چہرے کے ساتھ زندہ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
دوسری جانب کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کی روک تھام کے لئے مزید اقدامات کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہادری کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگرد حملہ ناکام بناتے ہوئے تمام چار حملہ آوروں کو مار گرایا۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک موقع اور مل گیا کہ وہ دہشتگردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگا کر انہیں قانون کے شکنجہ میں جکڑیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں تکفیری، فرقہ پرست اور انتشار پھیلانے والوں کیخلاف بھی بلاتفریق کارروائی کی جائے تاکہ ملک امن کا گہوارا بن سکے۔
آخر میں علامہ ساجد نقوی نے شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا کی۔/۹۸۸/ن