رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ دھماکہ پاراچنار کے طوری بازار میں ہوا جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت بیس افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔
دھماکے سے اطراف کی دوکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکہ خیز مواد سبزی کی ایک ریڑھی کے نیچے نصب کیا گیا تھا جو اچانک پھٹ گیا۔ تاحال کسی فرد یا گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
گزشتہ برسوں کے دوران ہونے والے اس قسم کے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسے غیر قانونی ٹولے قبول کرتے رہے ہیں۔
اس درمیان پاکستان کی حزب اختلاف کے رہنما اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پاراچنار کے طوری بازار میں ہوئے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ پاراچنار میں کوئی اس طرح کا واقعہ رونما ہوا ہو بلکہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ اس علاقے کو دہشت گرد نشانہ بنا چکے ہیں اور برسوں سے یہ سلسلہ اس خطے میں جاری ہے۔