رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان اور ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائمقام صدر علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے : امام زین العابدین علیہ السلام نے ولادت سے لے کر کربلا اور کربلا سے لے کر آخری سانس تک انتہائی کٹھن اور سنگین حالات کو برداشت کرکے عالم انسانیت کے لئے صبر واستقامت کی ایسی بنیادیں فراہم کیں جن سے ہر دور کا انسان استفادہ کررہا ہے اور حق پر قائم رہتے ہوئے مرنے کا حوصلہ پارہا ہے۔
ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے قائمقام نے وضاحت کی : امام زین العابدین علیہ السلام نے زہد وتقوی اور روحانیت کے جو راستے متعین کئے اور ذہن و قلوب کو جلا بخشنے ، باطن میں روشنی پیدا کرنی، نفس امارہ کو شکست دینے اور خدا کے ساتھ لو لگانے کے لئے دعائوں کا جو ذخیرہ امت کو فراہم کیا ہے دور حاضر میں مادیت سے گھری انسانی زندگی میں اس سے استفادہ کیا جائے تو دنیوی و اخروی نجات کا سامان فراہم ہو سکتا ہے۔
امام زین العابدین علیہ السلام کے یوم ولادت پر اپنے خصوصی پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا : امام سجاد علیہ السلام واقعہ کربلا کے عینی شاہد ہیں آپ علیہ السلام نے جس طرح واقعہ کربلا کے حقائق کو بیان فرمایا اور اپنی تبلیغ و ادعیہ کے ذریعے دنیا کو واقعہ کربلا کی اصل حقیقتوں سے آگاہ کیا اس سے جاہل اور متعصب عناصر کے اس پروپیگنڈے کے اثرات رفع ہوئے جو شکوک و شبہات کے ذریعے عوام کے اندر پھیلائے ہوئے تھی۔
انہوں نے بیان کیا : آپ نے اپنے کردار وعمل کے ذریعے یزیدیت کو بے نقاب کیا اور حسینیت کے خدوخال کو جس طرح واضح کیا یہ انداز باطل قوتوں کے خلاف جدوجہد کرنے والی ہرقوت کے لئے رہنما حیثیت رکھتا ہے۔ امام زین العابدین علیہ السلام کو یہ امتیازی خصوصیت حاصل تھی کہ انہوں نے دعائوں اور مناجات کے ذریعے انسان کو اپنے خالق سے براہ راست مربوط و مخاطب ہونے کا گر سکھایا اور عبادات کے ذریعے اپنے نفس پر کنٹرول کرنے کی رسم ڈالی۔
قائد ملت جعفریہ نے یہ بات زور دے کر کہی: اس وقت پوری انسانیت یزیدیت کے نرغے میں ہے دور حاضرکی یزیدی قوتیں عالم اسلام کی دینی ، علمی، ثقافتی، تہذیبی روایات اورآزادی و استقلال کو ختم کرنے اور وسائل کو تباہ کرنے کے درپے ہیں لہذا اس کٹھن دور اور سنگین مرحلے میں امام سجاد علیہ السلام کے عطا کردہ اصول اور اساسی نقوش سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ نئے روپ میں آنے والی یزیدیت کو بے نقاب کیا جائے اور امت مسلمہ کی محرومیوں کو اجاگر کرکے لوگوں کے اندر شعور و بیداری پیدا کی جائے۔