رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ایران کے نامور شیعہ عالم دین اور تھران کے نائب امام جمعہ نے گذشتہ روز « سیاسی رزم میں الیکشن کا اخلاق » کے عنوان سے منعقد اجلاس میں الیکشن کے اخلاق کی تین فصلیں بناتے ہوئے کہا: الیکشن کمیشن کا اخلاق، امیدواروں کا اخلاق اور عوام کے اخلاق، سب کا سب سالم اور اچھے الیکشن کے انعقاد میں اثر انداز ہے ۔
آیت الله خاتمی نے بعض امیدواروں کے ذھنی تصورات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: بعض افراد سامراجیت کے مقابلہ میں استقامت اور سامراج مخالف جزبات کو افراط گری کا نام دیتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم کے اس نامور استاد نے صدر جمھوریہ الکیشن کے امیدواروں کو جھوٹے اور غلط وعدوں سے پرھیز کی دعوت دیتے ہوئے کہا: ھمارا دین معتدل دین ہے ، جیسا کہ ھم ناصبیوں کو نجس جانتے ہیں ویسے ہی غلات کو بھی نجس شمار کرتے ہیں ، اور اعتقادات کی دنیا میں معتدل نظریات دین کا بنیاد اور روح ہیں، اور اخلاقیات کی دنیا میں اخلاق کی روح ہیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: کبھی اعتدال فتنوں کے مقابل خاموشی کا نام دیا جاتا ہے اور فتنہ کے مقابل قیام کو افراط گری کہا جاتا ہے ، جیسا کہ سامراجیت کے مقابلہ میں استقامت اور سامراج مخالف جزبات کو افراط گری کا نام دیتے ہیں اور سامراجیت سے معاملہ و مصالحہ کو اعتدال کہا جاتا ہے ۔
آیت الله خاتمی ںے یہ کہتے ہوئے کہ ھماری حقیقی مشکل ھمارا نظام حکومت ہے، ایٹمی توانائی اور انسانی حقوق نہیں ہیں کہا: اسلام نظام خدا کی امانت ہے ، خداوند متعال نے اس نظام کو نعمتیں عطا کی ہیں ، ایران میں رونما ہونے والے انقلاب نے عالمی سامراجیت کو غافل گیر کردیا اور اسی بنیاد پر وہ مستقل اس نظام کے راستہ میں روڑے اٹکانے میں مصروف ہیں وگرنہ سامراجیت کی حقیقی مشکل ایران کی ایٹمی توانائی اور اس کے انسانی حقوق نہیں ہیں ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلامی جمھوریہ ایران ظھور امام زمانہ(عج) تک یکے بعد دیگرے صالحین کے ہاتھوں میں منتقل ہوتا رہے گا تاکید کی: مئی 1964 میں امام خمینی(رہ) کی گرفتاری کے بعد عارف وقت آقا جواد ملکی تبریزی نے اپنے ایک شاگرد سے کہا کہ اپ سبھی پریشان نہ ہوں کیوں کہ ایک ایسی حکومت بنے گی جو یکے بعد دیگرے صالحین کے ہاتھوں میں منتقل ہوتی رہے گی ۔