رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصر میں ایک مدت تک بحران، محمد مرسی کی بے لیاقتی پر لاکھوں افراد کے مظاھرے کے نتیجہ میں مصر فوج نے اعلان کردیا کہ محمد مرسی کی حالیہ تقریر نے عوام کے مطالبات کی تکمیل نہیں کی لھذا اسی ملک کے ادارہ کی ذمہ داری عارضی طور سے آئینی عدالت کے سربراہ عدلی منصور کو حوالہ کی جاتی ہے ۔
مصری فوج کے سربراہ جنرل عبد الفتاح السیسی نے قاہرہ ٹی وی سے بیانیہ پڑھتے ہوئے کہا: سیاسی پارٹیوں نے مسلح فورس کے ساتھ منعقد ہونے والی میٹنگ میں مختلف باتوں پر توافق کیا ۔
1 - عارضی طور پر ائین معطل کیا گیا ۔
2 - آئینی عدالت کے سربراہ، آئین عدالت جنرل اسمبلی کے سامنے حلف اٹھائیں گے اور نئے صدر جمھوریہ کے انتخاب تک ملک کا ادارہ کریں گے ۔
3 - وقت سے پہلے صدر جمھوریہ الیکشن برگزار کریں گے ۔
4 - آئینی عدالت کے سربراہ کو عارضی حکومت کے سلسلہ میں ضروری قانونین اور بیانیہ صادر کرنے کا حق ہوگا ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق، مصر کی فوج نے معزول صدر محمد مرسی اور دیگر اعلٰی قیادت کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر مرسی کے خلاف عوامی احتجاج میں شدت کے بعد مصر کی فوج نے صدر مرسی اور اپوزیشن جماعتوں کو اتفاق رائے سے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا، تاہم صدر مرسی نے الٹی میٹم مسترد کرتے ہوئے اقتدار نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔ الٹی میٹم کی ڈیڈ لائن قریب آتے ہی مصری فوج نے مختلف شہروں میں کنٹرول سنبھالنا شروع کر دیا تھا۔
دوسری جانب صدر مرسی کے حامیوں اور مخالفین کی چھڑپوں میں 4 افراد ہلاک ہونے کی خبریں دریافت ہوئی ہیں اور امریکہ نے اپنے سفارتی عملہ کو مصر چھوڑنے کی ہدایت دے دی ہے ۔