رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاالدین بروجردی نے مصرکی موجودہ صورتحال کو اخوان المسلمین کی غلط کارکردگی کا نتیجہ بتاتے ہوئے مصر کی صورتحال اور صدر مرسی کی گرفتاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ واقعات اسلام پسندوں اور مصر میں تبدیلی کے بانیوں کے نقصان میں ہونگے۔
علاالدین بروجردی نے یہ بتاتے ہوئے کہ جب حسنی مبارک کی خود فروختہ حکومت جیسی حکومت گرتی ہے تو اس کا یہ معنی نہیں کہ یہ ایک فرد کی سرنگونی تھی بلکہ حسنی مبارک جیسے شخص کے پیچھے عظیم انٹلجنسں اور سیاسی اور سکیوریٹی اسٹیبلشمینٹ موجود تھا لھذا اخوان المسلمین کی سب سے پہلی غلطی یہ تھی کہ انہوں نے سوچا ایک فرد کے ہٹنے سے وہ محفوظ ہیں جبکہ اس کا اسٹیبلشمینٹ باقی تھا کہا: حسنی مبارک کی حکومت امریکہ کی پٹھو حکومت تھی اور مرسی کے صدر بننے کے بعد اس پالیسی میں بنیادی تبدیلی نہیں آئی اور مسائل بدستور باقی رہے جن میں گذرگاہ رفح کو بند رکھنے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات کے سلسلے میں مبارک ہی کی خارجہ پالیسی کو جاری رکھنے جیسے مسائل کا ذکر کیا جاسکتا ہے۔