رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے گذشتہ شب مسجد مقدس جمکران میں شب کے قدر کے پروگرام میں جو سیکڑوں مومنین اور منتظرین ظھور حضرت ولیعصر(عج) کی موجودگی میں منعقد ہوا شب قدر کو خاص اھمیت اور فضیلت کا حامل جانا ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ شب وہ شب جس میں دنیا والوں کی تقدیروں کا فیصلہ کیا جاتا ہے کہا: اس با برکت شب میں نعمت و برکت کے حوالہ سے انسان کی تقدیر کا فیصلہ ہوتا ہے ۔
انہوں ںے کہا: یہ صحیح کہ سیلاب اور زلزلہ جیسے قدرتی حادثہ انسانوں کے اختیار سے باہر ہیں مگر انسان کی بدبختی اور خوشبختی خود اس کے ہاتھوں میں ہے، جسے ان شبوں میں معین کرسکتا ہے ۔
انسان اپنی تقدیر لکھنے میں مختار ہے
حضرت آیت الله سبحانی نے اس سخن کو کہ انسان اپنی تقدیر لکھنے میں مختار نہیں ہے بیہودہ جانا اور کہا: شب قدر میں ہم ھرگز خود کو بے اثر نہ جانیں ، دعائیں کریں اور ان دعاوں کے ذریعہ اپنی تقدیر خود لکھیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: اگر انسان متقی ہو تو شب قدر میں رحمت خدا کے دروازہ اس کے لئے کھول دئے جاتے ہیں اور اس رات اپنی تقدیر بدلی جاسکتی ہے ، اور اگر تقوی نہ ہو بندہ اور پروردگار کے درمیان فاصلہ ہو تو رحمت الھی کے دروازہ اس کے لئے بند کردئے جاتے ہیں ۔
انہوں نے پیغمبراسلام سے منقول حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: « اگر میری امت میں گناہیں زیادہ ہوں گی تو ناگہانی موت بھی زیادہ ہوگی » ۔
انہوں نے مزید کہا: یہ وہ بات ہے جسے علمی فارمولہ نہیں سمجھ سکتا کہ گناہوں اور ناگہانی موت کے درمیان کا رابطہ کیا ہے ، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا انسانی اعمال کے مقابل عکس العمل ظاھر کرتی ہے اور یہ مطالب بارہا و بارہا قران کریم اور روایات میں تذکرہ ہے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے سن 1946 عیسوی میں عالمی حقوق بشر کا منشور لکھا گیا کہا: جب اقوام متحدہ بنائی گئی تو اس وقت عالمی حقوق بشر بنانے کی غرض سے دنیا کے حقوق دانوں کو یکجا کیا گیا، اور ان لوگوں نے روز و دن و ھفتوں بیٹھ کر حقوق بشر کا منشور تیار کیا ۔
امام علی کا خط حقوق بشر کا جامع ترین منشور ہے
حضرت آیت الله سبحانی نے مزید کہا: انسانوں پر ائمہ علیھم السلام کی فضیلت اور برتری اس حد تک ہے کہ امام علی علیہ السلام نے تنہا اور مختصر مدت میں مالک اشتر کے نام حقوق بشر کا جامع ترین منشور تحریر کیا ، وہ منشور جو حقیقی معنی میں پوری دنیا کو ادارہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ان لوگوں نے سیکڑوں افراد کو اکٹھا کرکے قانون لکھوا اور ھرگز اس پر عمل نہیں کیا کہا : افسوس خود دنیا میں انسانی حقوقی کی پائمالی اور جنگ کی اگ بھڑکانے میں مصروف ہیں ۔
اس مرجع تقلید نے کہا: عالمی حقوق بشر کے حوالہ سے پوری دنیا کے لوگ ایک دوسرے کے بھائی ہیں ، تو پھر یہ جنگ و جنایت کیسی ؟ کیوں دنیا میں ارامش موجود نہیں ہے؟ اور اس کی فقط بنیاد یہ ہے کہ انسانی حقوق کے دعویدار خود دنیا میں جنگ کی اگ بھڑکانے میں مصروف ہیں ۔
انہوں ںے کہا: حضرت علی(ع) نے اس منشور کو لکھا اور خود اس پر عمل کیا جبکہ ان لوگوں نے انسانی حقوق کا قانون تو لکھا مگر ھرگز خود اس پر عمل نہیں اور یہ اس بات کا بیان گر ہے کہ عالمی سامراجیت فقط اپنے منافع کے تامین میں مصروف ہے تاکہ انسانی حقوق کی اڑ میں شام جیسے ممالک پر حملہ کر سکے ، بے گناہوں کا قتل عام کرسکے اور انسانوں کے درمیان تبعیض قائل ہو ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے کہا: اج کی شب وہ شب جس شب میں خداوند متعال نے امیرالمومنین علی علیہ السلام کے صدقہ میں رحمتوں کے تمام دروازہ کھول دئے ہیں ، لھذا اخلاص کے ساتھ خدا سے دعائیں کریں تاکہ خدا اپ کی دعائیں مستجاب کرے ۔