رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس عراقچی نے آج ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایران کا ایٹمی معاملہ، اعلی قومی سلامتی کونسل سے وزارت خارجہ منتقل ہونے کے بارے میں کہا : ایٹمی معاملہ کہیں بھی رہے کچھ اصول ہیں جو ناقابل تبدیل ہیں اور ان سے اسلامی جمہوریہ ایران کے حقوق اور کامیابیوں کا تحفظ ہوتا ہے اور ان میں استحکام آتا ہے۔
عباس عراقچی نے کہا : اگر ایٹمی معاملے میں نئی روشیں اپنائی جاتی ہیں جو مفاہمت پر منتج ہوتی ہیں تو اس صورت میں بھی اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ایٹمی معاملہ وزارت خارجہ میں رہے یا اعلی قومی سلامتی کونسل میں رہے۔
انہوں نے صدر مملکت ڈاکٹر روحانی کے دورہ اقوام متحدہ کے بارے میں کہا : وزارت خارجہ نے صدر کے دورہ کی ساری تیاریاں کرلی ہیں ، صدر محترم جب مناسب سمجھیں گے اقوام متحدہ کا دورہ کریں گے ۔
انہوں نے ساٹھ برسوں بعد 1953 عیسوی میں ایران میں امریکہ کی فوجی بغاوت کے بارے میں شایع شدہ دستاویزات کے بارے میں کہا : ان دستاویزات سے اس فوجی بغاوت کے بارےمیں موجودہ معلومات میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا اور نہ ہی امریکہ کے جرم میں کوئی کمی آتی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا : ملت ایران، کبھی بھی 1953 عیسوی میں امریکہ اور برطانیہ کی فوجی بغاوت کو فراموش نہیں کرے گی۔
انہوں نے کہا: امید ہے کہ انیس 1953 عیسوی کی فوجی بغاوت کے بارے میں امریکی حکام کے بیانات، اس بات کا سبب بنیں گے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں اور ایران میں مزید مداخلت کرنے سے پرہیز کریں ۔