14 September 2013 - 14:04
News ID: 5923
فونت
جمعیت علمائے پاکستان اور البصیرہ ریسرچ اکیڈمی کی مشترکہ کانفرنس میں؛
رسا نیوز ایجنسی – جمعیت علمائے پاکستان اور البصیرہ ریسرچ اکیڈمی نے گذشتہ روز لاہور پریس کلب میں ہونے والی مشترکہ کانفرنس میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خطے اور اسلامی دنیا میں مداخلت سے گریز اور شام کے خلاف کسی بھی کارروائی سے باز رہنے کی تاکید کی ۔

 

رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت علمائے پاکستان اور البصیرہ ریسرچ اکیڈمی نے گذشتہ روز لاہور پریس کلب میں ہونے والی مشترکہ کانفرنس میں شام کے خلاف امریکی عزائم کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ کی مخالفت کے با وجود شام کے خلاف فوجی کاروائی عالمی ائین کی مخالفت شمار کی جاتی ہے ، امریکہ اور اس کے اتحادی خطے اور اسلامی دنیا میں مداخلت سے گریز اور شام کے خلاف کسی بھی کارروائی سے باز رہیں ۔


انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی یکے بعد دیگرے اسلامی ممالک پر فوجی یلغار اور جارحیت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں کہا: قبل ازیں عراق ، افغانستان اور لیبیا پر مختلف بہانوں سے تباہی مسلط کی، وہاں کے عوام کا قتل عام کیا، وسائل کو لوٹا اور تباہ کیا ۔


انہوں نے علاقہ میں امریکی اور صھیونی سازشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہا: مصر میں جمہوری اصولوں کے مطابق قائم اور منتخب حکومت کا تختہ مصری فوج کے ہاتھوں الٹوادیا اور اب شام میں بھی فوجی مداخلت کے بہانے تلاش کر رہا ہیں ۔


انہوں نے کہا: عالمی استعماری قوتیں گذشتہ دو برس سے شام میں موجود کیمیائی ہتھیاروں کے ممکنہ استعمال پر واویلا کر رہی ہیں جبکہ یہ حقائق دنیا پر واضح ہو چکے ہیں کہ یہ ہتھیار انہیں قوتوں اور ان کے گماشتوں نے حکومت مخالفین کو فراہم کئے ہیں، ان کے استعمال کا پراپیگنڈہ شام کے خلاف جارحانہ عزائم کی تکمیل کے لئے ہی کیا جارہا ہے۔


انہوں ںے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ قبل ازیں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے عراق پر حملہ کرنے کے لیے بھی، وہاں پر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کا پراپیگنڈہ کیا تھا اور پھرعراق پر اندوہناک تباہی مسلط کر دی جس کے نتیجے میں دس لاکھ سے زیادہ انسان قتل ہوئے اور عراق اقتصادی طور پر مفلوج ہو کر رہ گیا لیکن وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار دستیاب نہیں ہو سکے کہا: اس حملے میں امریکہ نے اقوام متحدہ سے اجازت لینا بھی ضروری نہ سمجھا اور آج امریکہ یہی کچھ شام کے خلاف بھی کرنا چاہتا ہے۔


انہوں ںے امریکہ اور اتحادیوں سے خطے اور اسلامی دنیا میں اپنی مداخلت بند کرنے اور شام کے خلاف کسی بھی کارروائی سے باز رہنے کا مطالبہ کرتے ہوئے او آئی سی کو اس معاملے میں مثبت کردار ادا کرنے میں تامل پر اظھار افسوس کیا اور کہا:  تمام مسلم ممالک کو مل بیٹھ کر اپنے مسائل خود حل کرنا چاہئیں، ہمیں اپنے مسائل حل کرنے کے لیے قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔


انہوں نے امت مسلمہ کو دینی و مذھبی مشترکات پر یکجا ہونے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: ہم سمجھتے ہیں کہ استعماری طاقتیں اس وقت ناجائز صہیونی ریاست کے دفاع اور اپنے طاغوتی مقاصد کے حصول کے لئے بے گناہ مسلمانوں کا خون بطور ایندھن استعمال کر رہی ہیں۔


انہوں ںے مطالبہ کیا : امریکہ سمیت تمام غیر ملکی افواج مسلمان خطوں سے نکل جائیں اور اپنے اپنے ملکوں میں واپس چلی جائیں، یہ افواج، ان کے بحری بیڑے اور اڈے اگر ان خطوں سے نکل جائیں تو یقینی طور پر یہاں امن قائم ہو جائے گا، کیونکہ یہ اپنے استعماری مقاصد کے حصول اور جدید اسلحوں کو بیچنے اور ان کے تجربات کے لیے مظلوم قوموں اور ان کی سرزمینوں کو استعمال کرتے ہیں۔


واضح رہے کہ اس پریس کانفرنس میں پاکستان کی دینی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی اور مذکورہ بیانات پر اتفاق نظر کیا ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬