رسا نیوز ایجنسی کی عالمی سرویس کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، الازهر یونیورسٹی مصر کے استاد اور آسٹریلیا کے سابق مفتی شیخ تاج الدین حامد عبد الله الهلالی نے حوزہ علمیہ قم میں ہونے والی پریس کانفرنس میں شرکت کی اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیئے ۔
انہوں نے اسلامی جمھوریہ ایران کے سفر کے حوالہ سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا : اسلامی جمھوریہ خدا کی منتخب کردہ ہے تاکہ خدا کی و ظائف پر سبھی عمل کرسکیں ۔
انہوں نے مزید کہا: جب مسلمانوں نے اسلامی اتحاد اور فلسطین کے معاملہ کو ایک گوشہ میں ڈال دیا تو خداوند متعال نے اسلامی جمھوریہ ایران کو منتخب کرلیا تاکہ اسلامی اتحاد کی علمبرداری اور فلسطینوں کے حقوق کا دفاع کرسکے ۔
تاج الدین الهلالی نے علماء مصر اور ایران کے باہمی تعلقات کے راستوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: افکار و نظریات کے سلسلہ سے زمینہ فراہم کیا جائے کہ اس بغیر تکفیروں سے مقابلہ ناممکن ہوگا ۔
آسٹریلیا کے سابق مفتی نے مزید کہا: ہم نے اس حوالہ سے دس سوالوں پر مشتمل ، الہویت خداوند متعال ، قران کریم ، نبوت، بزرگان دین اور مقدسات اہل سنت کا احترام، کی فہرست شیعہ علماء کے حوالے کی ہے کہ ان کے جوابات اہل سنت کے بہت سارے سوالات کے جواب دے سکتے ہیں ۔
شیخ الهلالی نے نیز مکہ میں ایران کے شیعہ علماء اور سعودیہ عربیہ کے سنی علماء کی مشترکہ کانفرنس و سیمینار کے انعقاد کی اپنی کاوشوں سے با خبر کیا ۔
الازهر کے استاد نے مصر کے حالات کے سلسلہ میں حضرت امام علی (ع) کے بیانات " وقت سے پہلے اگر کسی چیز کو حاصل کیا جائے تو کھو جائے گی " کی جانب اشارہ کیا اور کہا: سیاسی اسلام کا تجربہ اس لئے مصر میں ناکام رہا کہ اخوان المسلمین امریکا ، عرب حکومتوں اور اسرائیل کی خاموشی نیز تکفیریوں کو اپنی سمت مائل کرنے میں مصروف ہوگئی تھی ، انہوں نے خدا کی رضا کو مورد نظر قرار نہیں دیا تھا ۔
انہوں نے تاکید کی : کوئی بھی اسلامی انقلاب نہیں ایا مگر یہ کہ تین گوشہ ؛ ولایت، برائت اور وابستگی کے ہمراہ رہا ہو، یعنی ہر انقلاب کے اسلامی ہونے کی شرط یہ ہے کہ پہلی فرصت میں شیطان بزرگ سے برائت کی جائے جبکہ عرب تحریکیں ان تین اوصاف کی حامل نہیں تھیں ۔
الهلالی نے ولایت فقیہ کے سلسلہ میں اپنے نظریات کو بیان کرتے ہوئے کہا: میں نے اپنی کتاب میں ولایت فقیہ کے ضمن میں یہ لکھا اور ثابت کیا ہے کہ کوئی بھی ولایت فقیہ کا منکر نہیں ہے مگر یہ کہ وہ ولایت سفیہ کا قائل ہو ۔
آسٹریلیا کے سابق مفتی نے مزید کہا: فقہاء کی ولایت کے مقابل جہلاء کی ولایت ہے ، ولایت فقیہ کا مطلب مذھبی و دینی مقام پر استوار حکومت جیسا کہ ہم واٹیکان میں دیکھ رہے ہیں نہیں ہے ۔
الازهر یونیورسٹی مصر کے استاد نے رسا نیوز ایجنسی کی عالمی سرویس کے رپورٹر کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کہ انقلاب اسلامی ایران اور عرب انقلابوں میں کیا فرق ہے کہا: دونوں انقلابوں میں یہ بڑا اور گہرا فرق یہ ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کی رھبری ایک فقیہ کے ہاتھوں تھی جو ایک انقلاب کی پیروزی کے لئے کافی ہے ۔