رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، عصر حاضر کے معروف مفسر قران کریم حضرت آیت الله جوادی آملی نے آج اپنے تفسیر کی نشست میں کہا: پیغمبر(ص) نے بعض اذکار کو زیادہ کہنے کی تاکید کی ہے اور ان میں سے ایک ذکر دعاء «الهی لاتکلنی الی نفسی طرفه عین ابدا» اور دوسرے دعاء «یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک» ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: ہم جس مصیبت میں بھی گھرے ہوئے ہیں وہ زیادہ خواہی اور غرور کا نتیجہ ہے ، میرے نفس کا ایک سردار ہے جو ہمیں برائیوں کی دعوت دیتا ہے ،اس سردار کو معزول کرنا اور اچھے سردار کو اس کی جگہ لانا دشوار کام ہے اور ایک طرح کی جنگ ہے جیسے ہم نے ایران میں آمریت اور سامراجی نظام حکومت کو گرا کر اسلامی نظام کو حاکم کردیا ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا: ہم درونی سامراجیت کی جال میں پھنسے ہیں لھذا ہمیں کسی کی ضرورت ہے جو ہمیں اچھائیوں کی راہ دیکھا سکے اور وہ عقل و فطرت ہے ۔ اس برے سردار اور حاکم کو معزول کرنے اور اس کی جگہ عقل و فطرت کی حکمرانی کے لئے ہمیں جھاد کرنا ہوگا جو آسان کام نہیں ہے اور اسی بناء پر ہر مرحلہ میں دعاء «الهی لاتکلنی الی نفسی...» کو زیادہ پڑھنا ضروری ہے ۔
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر نفس کے مقابلہ میں بے یار و مددگار اور تنہا رہے تو ھرگز پیروز نہیں ہوسکتے کہا: دعاء «یا مقلب القلوب ثبت قلبی علی دینک» زیادہ پڑھنے کا راز بھی یہی ہے ۔
حوزہ علمیہ قم کے نامور استاد نے کہا: دنیا میں بہت سارے لوگ خطرناک ترین سانپ اور بچھووں کے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں مگر جس چیز کے ساتھ ایک لمحہ بھی زندگی نہیں بسر کیا جاسکتا وہ نفس اور ابلیس ہے ۔
انہوں ںے مزید کہا: ابلیس حیات کے آخری لمحہ تک انسانوں پر سوار رہتا ہے، دوسرے لفظوں میں یوں بیان کیا جائے کہ ابلیس گمراہیوں میں لیس کمثله شیء کا مظھر ہے جملہ «اعدا عدوک نفسک» کے سلسلہ میں کہا گیا ہے کہ اگر کتا بھونک رہا ہو تو اس کے سامنے گوشت کا ایک ٹکڑا پھنک دو وہ خاموش ہوجائے گا مگر ابلیس ایسا نہیں ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا: جب ہم کہتے ہیں یا مقلب القلوب و الابصار خداوند متعال نے فرمایا کہ میں نے تمہیں طیب و طاھر پیدا کیا مگر تم اس میں میلا پن لائے اور اسے گندگیوں سے بھر دیا ، اگر دوبارہ اسے پاک و صاف کرنا چاہتے ہو اور اپنی تخلیق کے پہلے مرحلہ کی جانب پلٹنا چاہتے ہو توعبادت، توبہ اور لوگوں کی خدمت کے ذریعہ اپنے وجود کو طیب و طاھر کرلو ۔
انہوں نے مزید کہا: ہم اپنے اطراف میں بغیر ہاتھ اور پیر کے انسان بہت کم دیکھتے ہیں مگر خداوند متعال کا فرمان ہے کہ انسان با دست و پا بہت کم ہیں ، کیوں کہ جو ہاتھ خدمت نہ کرسکے اور دوسری کی ضرورتوں کو پورا نہ کرسکے وہ ہاتھ نہیں ہے ۔ خداوند متعال نے کہا کہ ابراھیم صاحب دست ہیں کیوں کہ جو ہاتھ کلہاڑی نہ اٹھائے اور بت شکن نہ ہو وہ ہاتھ نہیں ہے ۔