09 April 2014 - 20:33
News ID: 6611
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا ہے : جمہوریت کے علمبرداروں کی طرف سے تحفظ پاکستان بل جیسا متنازعہ بل آنا تعجب خیز ہے جو جمہوریت اور بنیادی حقوق کی نفی ہے ۔


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے : جمہوریت کے علمبرداروں کی طرف سے تحفظ پاکستان بل جیسا متنازعہ بل آنا تعجب خیز ہے جو جمہوریت اور بنیادی حقوق کی نفی ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : اصل میں ضرورت تحفظ حکومت آرڈیننس کی ہے کیونکہ جن کے پاس حکومت ہے ان کے پاس اختیار نہیں ہے طاقت کا مرکز کہیں اور ہے جن کی مرضی کے بغیر کوئی اقدام نہیں کیا جا سکتا ، مذکورہ بل بھی اسی کا شاخسانہ ہے، مذاکراتی عمل بھی کسی ایماء و اجازت سے ہورہے ہیں ، معاملات واضح اور عیاں ہونے کے باوجود آئے روز مبہم بیانات اس کی واضح دلیل ہیں ۔ ہزاروں بے گناہ افراد کے قاتلوں کو شلٹر دیا گیا ہے انکے بارے میںمکمل خاموشی ہے۔
حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے تحفظ پاکستان بل کی اپوزیشن کے شدید تحفظات کے باوجود کثرت رائے سے قومی اسمبلی منظور کئے جانے پر تبصرہ کرتے ہوئے بیان کیا : جمہوریت کے علمبرداروںکی طرف سے مذکورہ متنازعہ بل آنا تعجب خیز ہے جو ایک جانب جمہوریت اور انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں مگر ایسے بل لاکر یکسر جمہوریت کی نفی کررہے ہیں ۔ اصل میں تحفظ حکومت آرڈیننس کی فی الفور ضرورت ہے کیونکہ حکومت کے پاس اقتدار تو ہے اختیار نہیں طاقت کا مرکز کہیں اور ہے جن کی مرضی و منشاء کے بغیر حکمران ایک قدم نہیں بڑھا سکتے۔ مذکورہ بل بھی اسی کا شاخسانہ معلوم ہوتاہے ۔
انہوں نے کہا وضاحت کی : اختیارات سے خالی حکمران معلوم نہیں مذاکرات کیسے کررہے ہیں یقیناً یہ بھی کسی ڈکٹیشن ہی کا نتیجہ ہے چناچہ یہ واضح کیا گیا ہے کہ ان کی حدود وقیود کیا ہیںنہ ہی انکے مقاصد و اہداف بتائے گئے ہیں طرفین کی طرف سے مبہم بیانات آرہے ہیں ۔اس لئے اس بات پر تعجب نہیں کرنا چاہیے کہ اچانک دوسرے فریق نے دو اہم مغوی شخصیات سے لاعلمی کا اظہار کردیا ہے ۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے مزید کہا : جن لوگوں کے ہاتھوں پر بے گناہ لوگوں کا خون ہے حکمرانو ں نے انہیں پابند سلال کی بجائے کھلی چھوٹ اور شیلٹر فراہم کردیا ہے۔ انکے سرپرست تکفیری گروہ کو بڑھاوا دے رہے ہیں اور جلسے کروا کر تکفیریت کو پرموٹ کیا جارہاہے بتایا جائے یہ کس کے اشارے پر کیا جارہاہے ۔ اس ملک کو کس جانب دھکیلا جارہا ہے۔ اگر جمہوری راستوں سے ہٹ کر اقدام کئے جاتے رہے تو اس کے بھیانک اثرات مرتب ہونگے۔ ملک میں پہلے سے ہی قوانین موجود ہیں مگر افسوس ان پر عملدرآمد نہیں کرایا جاتا اگر آئین و قانون کی عملداری ہوتی تو آج ملک اس گھمبیر صورتحال کا شکار نہ ہوتا ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬