رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے گذشتہ شب قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں اپنے گذشتہ سلسلہ مطالب کو بیان کرتے ہوئے ، وہ محبت جو محبوب کے کمال و نیک صفات کی بنا پر پیدا ہوتی ہے اس کو مستحکم جانا ہے اور اظہار کیا : لیکن جب خود اس شخص میں تبدیلی و تغیرات ہو جائے تو یہاں بھی عقلی و منطقی راہ یہ ہے کہ ہماری محبت میں تبدیلی پیدا ہو جائے گی ۔
انہوں نے وضاحت کی : جب کوئی شخص تقوای کو چھوڑ دیتا ہے اور نفاق و دنیا پرستی میں مبتلی ہو جاتا ہے تب اس سے محبت نہیں کی جا سکتی ہے ؛ قرآن اس نکتہ کی طرف تاکید کرتا ہے کہ ممکن ہے نیک انسانوں میں تبدیلی واقع ہو اور ان کی نیک صفات ان میں باقی نہ رہے «وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَأَ الَّذِی آتَیْنَاهُ آیَاتِنَا فَانْسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّیْطَانُ فَکَانَ مِنَ الْغَاوِینَ» یہ شخص ایک عالم تھا رفتہ رفتہ اس کا اخلاص کم ہوتا گیا اور اس نے گمراہی کو اختیار کر لی اور وہ یہاں تک پہوچ گیا کہ خداوند عالم فرماتا ہے «فَمَثَلُهُ کَمَثَلِ الْکَلْبِ» ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے سربراہ نے بیان کیا : بعض وقت ایک موجود ثابت و مستحکم صفات رکھتا ہے جو ختم نہیں ہونے والی ہے جیسے الہی کمالات اور یا ایک انسان موت کے وقت تک اپنے نیک صفات کی حفاظت کرتا ہے ؛ ایسی محبت کا تقاضہ یہ ہے کہ وہ ہمیشہ دائم و قائم رہے مگر یہ کہ خود ہمارے اندر کمی ، مشکلات و موانع پیدا ہو جائے جیسے یہ کہ منافق ہو جاوں یا جو لوگ اہل ایمان ہیں ان سے محبت نہ کروں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے اس بیان کے ساتھ کہ خداوند عالم کے سلسلہ میں ہماری محبت آنی و زودگذر نہیں ہے اظہار کیا : خدا سے محبت کی سب سے پست ترین درجہ یہ ہے کہ اس نے جو نعمتیں ہم لوگوں کو عنایت کی ہے اس کی وجہ سے اس سے محبت کریں ؛ اگر خدا کو صرف اس لئے کہ وہ ہم لوگوں کو شفا دیتا ہے یا دوسری نعمتیں بھی عطا فرماتا ہے محبت کی جائے تو ممکن ہے جب مشکلات میں گرفتار ہو جائیں یا سخت مریضی میں مبتلی ہو جائے تو میری محبت بھی متزلزل ہو جائے گی ۔