رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر اعتکاف میں کثیر عوام خصوصا جوانوں کی شرکت پر قدردانی کی ۔
انہوں نے مزید کہا: اعتکاف میں اس طرح عوام خصوصا جوانوں کی شرکت نے عوام اور دین اسلام کے مابین جدائی کی آس لگائے بیٹھے دشمنوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اس سال اعتکاف میں شرکت کرنے والوں میں 70 پرسنٹ جوان رہے ہیں جس نے دنیا کو ایک اچھا پیغام ملا ہے کہا: اس نے اس بات کو ثابت کر دیکھایا کہ ہمارے جوان کس قدر اسلامی مسائل میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ وہ اعتکاف جیسے مستحب کام انجام دینے سے بھی گریز نہیں کرتے ، حتی بعض جوان قرعہ میں اپنا نام نہ آنے کی وجہ سے کبیدہ خاطر ہوئے کہ انہیں یہ توفیق نصیب نہ ہوسکی ۔
انہوں ںے اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ معاشرہ میں تبدیلی کے لئے اسلام کے پاس مختلف پروگرام موجود ہیں کہا: نماز جمعہ ، عمرہ ، حج ، ماہ رمضان المبارک ، نماز عید ، اعتکاف اور اس طرح کے دیگر پروگرام معاشرہ میں تبدیلی کا سبب ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنے بیان کو آگے بڑھاتے ہوئے دھشت گرد گروہ «بوکو حرام» کی سرگرمیوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: خود کو اسلام سے منصوب کرنے والا یہ گروہ اسلام سے بیگانہ ہے ، ان لوگوں نے 200 سے زائدہ طالبات کو اغواء کر رکھا ہے اور انہیں ناچیز رقم کے بدلے بیچنا چاہتے ہیں ۔
انہوں ںے واضح طور پر کہا: ان لڑکیوں کی خطا یہ ہے کہ وہ اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتی تھیں جبکہ ان کا نظریہ ہے کہ لڑکیوں کو ھرگز تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں لھذا انہیں اغواء کیا جانا ان حق ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ تمام مسائل و مشکلات ان شجره خبیثہ کا ثمرہ ہیں جسے تکفیریوں نے اپنے ہاتھوں سے لگایا ہے کہا: دنیا جان لے کہ یہ لوگ اسلام سے دور اور مسلمان نہیں ہیں ، یہ لوگ اسلام سے باہر اور وہ وحشی ہیں جنہیں انسان کہنا بھی ٹھیک نہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: ممکن ہے یہ لوگ اسلام دشمن عناصر کا مہرہ ہوں جو بدترین اعمال انجام دے کر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپگنڈے میں مصروف ہوں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے بیان کیا : اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ اہلسنت کے بعض بزرگ علمائے کرام اور مفتیوں نے ان سے اور ان کے اعمال سے بیزاری کا اعلان کیا ہے تاکہ دنیا کو آگاہ کرسکیں کہ اس طرح کی باتیں اسلام میں شامل نہیں کی جاسکتیں ، خداوند متعال ہمیں ان اشرار کے شر اور اسلام دشمنی سے نجات دے ۔