رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر دفاع «چاک هیگل» نے گذشتہ روز «پیبیاس» چائنل سے اس بات کی تاکید کی کہ امریکا ایران کے جوہری معاملہ کے حل کے بعد بیلیسٹک میزائل اور استقامتی گروہ سے حمایتوں جیسے معاملہ کو مورد بحث قرار دے گا ۔
چاک هیگل نے «پیبیاس» چائنل کے «چارلی رز» پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ائندہ چھ ماہوں میں ایران کیساتھ توافق حاصل ہونے کے امکان کی جانب اشارہ کیا اور کہا: 1+5 اور ایرانیوں کے مابین توافق حاصل ہوجائے تو بھی اس بات کا امکان موجود ہے کہ بیلیسٹک میزائل اور استقامتی گروہ سے ایرانیوں کی حمایتوں جیسے معاملہ کو مورد بحث قرار دیا جائے ۔
انہوں ںے اپنے حالیہ سفر تل ابیب کی جانب اشارہ کیا اور کہا: صھیونی حکمراں، ایران کے سلسلہ میں ہمارے حالیہ موقف سے ناراض ہیں مگر انہوں نے ہمیں یہ فرصت دی ہے کہ اس حالت سے باہر نکلنے کے لئے ایک مناسب راستہ نکالیں ۔
واضح رہے کہ ایران اور 1+5 کے مابین ہونے والے حالیہ مذاکرات بغیر کسی توافق کے ختم ہوگئے ، اور ایرانیوں نے مغربی ممالک کی «زیادهخواهی» اس مذاکرات کے ناکام ہونے کی بنیاد بیان کی ہے ، ایرانیوں کا کہنا ہے کہ فقط ایٹمی اور جوہری معاملہ مذاکرات کا حصہ ہے مگر ایران کے دفاعی معاملات ھرگز مذاکرات کے قابل نہیں ہیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: اسرائیل کے دوران سفر ہم پر یہ واضح ہوا کہ ایران کے سلسلہ میں امریکا اور اسرائیل کے نظریات کس قدر ایک دوسرے سے قریب ہیں ، اسرائیل کے بلند مرتبہ مقامات ، ایران اور 1+5 کے درمیان طے ہونے والے نتیجہ کی بہ نسبت بدبین ہیں ۔
انہوں ںے ایران اور 1+5 کے مذاکرات کی مدت کو مزید 6 ماہ تک بڑھائے جانے کے احتمال کی جانب اشارہ کیا اور کہا: مذاکرات کو طول دینا ناممکن ہے ۔