رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علماء کونسل فلوجہ عراق کے سرکردہ رکن محمد الصمیدعی نے اردن میں مقیم عراقی سنی عالم دین شیخ عبد الملک سعدی جنہوں ںے اہلسنت کو عراقی فوج اور انتطامیہ سے مقابلہ کا فتوا دیا ہے انہیں فلوجہ کے بارے میں اس طرح کا فتوا دینے سے گریز کرنے کی دعوت دی ۔
انہوں ںے کہا: شیخ عبد الملک سعدی کی معلومات کا منبع ، دھشت گرد گروہ داعش یا ان کے حامی سیاستمداروں سے مربوط علماء ہیں ، جبکہ شھر کے حقائق سے اس فتوا کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔
الصمیدعی نے داعش کے ہاتھوں فلوجہ میں انجام پانے والی جنایتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: داعش نے فلوجہ میں لوگوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے ، بہت سارے گھرانے اجڑ گئے ، لوگوں کے گھر ویران ہوگئے اور عام زندگی متزلزل ہوگئی ہے ، داعش نے نہ یہ کہ فلوجہ کو کوئی فائدہ نہیں پہونچایا بلکہ انہوں ںے بغیر کسی دلیل کے 300 شھریوں کا قتل عام کردیا ۔
انہوں نے واضح طور پر کہا: ہم نے فی الفور پیغام میں اردن میں مقیم عراقی سنی عالم دین شیخ عبدالملک سعدی سے درخواست کی ہے کہ وہ فلوجہ ائیں اور قریب سے داعش کی جنایتوں کو دیکھیں ۔
علماء کونسل فلوجہ عراق کے سرکردہ رکن ںے داعش کو کینسر کا ٹومر بتایا اور کہا: داعش ایک وبا اور کینسر ہے جس نے شھر فلوجہ کی عوام پر سایہ کر رکھا ہے ، اس مصیبت سے ہمیں آزاد ہونے کا یہ بہترین موقع ہے ، فلوجہ اور یہاں کے شھریوں کو تین ماہ سے مشکلات کا سامنا ہے ۔
واضح رہے کہ عراقی سنی عالم شیخ عبد الملک سعدی سن 2003 عیسوی سے اردن میں مقیم ہیں ، عراقی فوج اور انتظامیہ سے مقابلہ کے سلسلہ میں اپ کے فتوا، سنی علمائے کرام کے سخت اعتراضات سے روبرو رہا ہے ۔