26 August 2014 - 11:18
News ID: 7185
فونت
عراق کے ایک اہل سنت عالم دین نے ؛
رسا نیوز ایجنسی ـ اہل سنت علماء کونسل عراق کے سربراہ نے اس ملک کے آمرلی خطے میں ترکمان شیعوں کے محاصرہ کے سلسلہ میں عالمی برادری کی طرف سے بے توجہی پر شدید تنقید کی ہے اور ان لوگوں کے نجات کے لئے تمام لوگوں سے کوشش کی تاکید کی ہے ۔

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق اہل سنت علماء کونسل عراق کے سربراہ شیخ خالد عبدالوهاب الملا نے اپنے ایک پیغام میں اس ملک کے آمرلی خطے میں ترکمان شیعوں کے محاصرہ کے سلسلہ میں اپنا رد عمل پیش کرتے ہوئے عالمی تحریک سے ان شہریوں کو نجات دلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
اس پیغام میں بیان ہوا ہے : اس وقت دنیا والوں کی نگاہ داعش کی طرف سے شمال عراق میں عیسائی اور ایزدیوں کے خلاف ہو رہے ظلم و جنایت پر ٹیکی ہوئی ہے ، مگر آمرلی خطے میں اس ملک کے شہریوں کے محاصرہ کے سلسلہ میں کسی کے منہ میں زبان نہیں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : آمرلی کے باشندوں پر ڈالی گئی مصیبت و مشکلات کے سلسلہ میں عالمی برادری کسی بھی طرح کا رد عمل پیش نہیں کر رہی ہے اور ان کی نجات کے لئے عراق کی حکومت کی طرف سے بہت ہی سادہ اقدام دیکھنے کو مل رہا ہے کہ جو اس خطے کے بحران کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے ۔ 
شیخ خالد الملا نے تمام شہریوں کے ساتھ مساوی حقوق و مساوات کی تاکید کرتے ہوئے اظہار کیا : تمام شہری دین و مذہب و قوم و تفکر کے ساتھ ہیں وہ سب حق میں سب کے برابر ہیں اس وجہ سے سب لوگوں کو اس سلسلہ میں فعالیت کرنا چاہیئے اور لوگوں کی طرف سے افتراق کا نظریہ کسی بھی طرح جائز نہیں ہے ۔
اہل سنت عالم دین نے عراق کے دوست ملک سے آمری کے شہری کی مدد کرنے کی دعوت کرتے ہوئے بیان کیا : امریکا اور عراق کے دوست ممالک کو چاہیئے کہ عراقی حکومت کی مدد کریں اور آمرلی کے باشندوں کی طرف سے مدد کی اپیل پر مثبت جواب دیں اور محاصرہ کو ختم کر کے اس خطے کی اہم ضروریات کا انتظام کیا جائے تا کہ وہاں کا بحران ختم ہو ۔
قابل بیان ہے آمرلی خطے میں 16 ہزار ترکمان شیعہ باشندوں کو داعش کی طرف سے محاصرہ کیا گیا ہے اور بد ترین ممکن حالات پیدا کئے گئے ہیں ۔ 
یہ خطے آج دو مہینہ سے بھی زیادہ ہے کہ شدید طور سے داعش دہشت گردوں کی طرف سے محاصرہ میں ہے اس حد تک کہ وہاں کے باشندے کھانے پینے اور دوا کی ابتدائی ضرورت سے بھی محروم ہیں ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬