رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق مصر کے شیخ الازہر احمد طیب نے اپنے ایک بیانیہ میں شام کے لوگوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ٹرکی کے ساحل پر شام کے پناہ گزین ننہے بچے کے ڈوبنے پر شدید غم و افسوس کا اظہار کیا ۔
احمد طیب نے تاکید کی : شام کے ننہے بچے «ایلان کردی» کی جو تصویر شایع ہوئی ہے کہ وہ ننہا بچہ ٹرکی کے ساحل پر پڑا ہے یہ ایک انسان کے چہرہ پر بد نما دھبا ہے جو ان قدرت مند ممالک جو کہ اپنے سکون کے لئے دوسرے ممالک کو جنگ کی آگ میں جھونک رہے ہیں ان کی یاد دہانی کرتی ہے ان غیر فعال دنیا کے ممالک اس طرح کے ہزاروں انسانوں کی ویرانی و گرسنگی و آتش سوزی میں گرفتاری پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہے ۔
طیب نے وضاحت کی : قدرت مند و انسانی حقوق کا دم بھرنے والے ممالک ایسے مناظر کا مشاہدہ کرتے ہیں لیکن ان کی انسانی ضمیر و وجدان ذرہ برابر بھی حرکت میں نہیں ہے ۔
انہوں نے شام کے لوگوں کی بحرانی وضعیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : عالمی معاشرہ اور تمام عالمی تنظیمات اس دردناک المیہ کے مقابلہ میں اپنی ذمہ داری کو قبول کریں ۔
مصر کے شیخ الازہر نے وضاحت کی : شام ملک کے لاکھوں بے گناہ لوگ اور جنگی پناہندگان بھوک و تنازعہ سے فرار کرنے اور سکون حاصل کرنے اور عزت کی زندگی کی امید میں ہر لحظہ موت کی آغوش میں گرفتار ہوتے جا رہے ہیں ۔
احمد طیب نے عالم انسان کے وجدان و ضمیر کو خطاب کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ انسانی ضمیر کو چاہیئے کہ بچوں اور پناہ گزینوں کے درد و غم کی فریاد کا جواب دیں ۔
انہوں نے ہزاروں شامی پناہ گزینوں کے مدد کے لئے عالمی و علاقائی تنظیم و فعالان سے اپیل کرتے ہوئے اظہار کیا : دنیا کے ممالک ان ہزاروں جنگی پناہ گزینوں کے لئے اپنی سرحد کو کھولیں ۔ خیراتی ادارے و تنظیمات ان پناہ گزینوں کے لئے جتنی جلد ہوسکے مدد کرے ۔