رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق سید قلبی حسین رضوی کشمیری شہر وحی کی پاک سرزمین پر ہارٹ اٹیک کی وجہ سے کل صبح دارفانی کو وداع کہا اور معبود حقیقی سے جا ملے ۔
قلبی حیسن رضوی کی پیدائش پاکستان کے شہر استور میں ہوا تھا آپ کے والد کشمیر کے تھے جس کی وجہ سے وہ اپنے والد کے ساتھ کشمیر کے شالحار علاقہ میں زندگی بسر کرتے تھے مرحوم اس علاقہ سے کچھ عرصہ کے بعد شری نگر آگئے جہاں سے انہوں نے اپنی تعلیم کو پروان چڑھایا اور وہاں مقیم ہو گئے ۔
مرحوم کشمیر یونیورسیٹی سے اردو میں ماسٹر کیا اور اس کے بعد وہیں سرکاری ملازمت میں مشغول رہے مگر ان کو اجداد سے ملی وراثتی تبلیغی و دینی امور میں فعالیت نے ان کو وہاں مزید نہیں رہنے دیا اور شوق خدمت آل محمد (ع) و تعلیمات آل محمد کی وجہ سے ایران کے مقدس شہر قم کے لئے مہاجرت اختیار کر لی اور اس مقدس شہر میں رہ کر دینی تعلیمات کے حصول میں مشغول رہے ۔
مرحوم کچھ عرصہ کے بعد تبلیغ مبین دین کے لئے کشمیر کے مختلف شہروں میں تشریف لے جایا کرتے تھے اور فرصت کے ایام میں کتابوں کی تالیف و ترجمہ میں مشغول تھے ۔
وہ ایک کشمیر کے معروف سماجی کارکن تھے، انقلاب اسلامی ایران اور تحریک امام خمینی (رح) کے ساتھ والہانہ جذبات اور وابستگی کی بناء پر سید قلب حسین رضوی کو جمہوری اسلامی ایران کی جانب سے سازمان تبلیغات اسلامی میں کام کرنے کی دعوت موصول ہوئی، آپ نے 1982ء میں تمام آرام و آسائش کو خیرباد کہہ کر سرزمین ایران پر قدم رکھا۔
34 سال سے آپ انقلاب اسلامی ایران سے جڑے رہے، ایران میں آپ مترجم کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے، گذشتہ 31 سال سے انقلاب اسلامی ایران میں جو بھی اہم کتابیں اردو زبان میں شائع ہوئی ہیں وہ آپ ہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہیں۔
سید قلب حسین رضوی کو علامہ عسکری کی کتاب کا اردو ترجمہ کرنے کا شرف حاصل ہوا تھا، اس کے علاوہ امام خمینی (رح) اور اس کے بعد رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے سالانہ حج پیغام کا اردو ترجمہ بھی کرتے آئے ہیں۔
آپ حکومت ایران کی طرف سے لگاتار حج پر جاتے تھے اور برصغیر کے حجاج کرام کی راہنمائی فرماتے تھے یہاں تک کہ اب آپ کا آخر حج ثابت ہوا اور مشن پر ہی آپ خالق حقیقی سے جا ملے۔
آپ کی طبعیت کئی سالوں سے ناساز تھی لیکن پھر بھی آب ترجمہ کا کام جاری رکھے ہوئے تھے اور اپنی آخری سانس تک کوئی حج ہاتھ سے جانے بھی نہیں دیا۔
سید قلب حسین رضوی کے فرزند روح اللہ رضوی جو ایران کے قم المقدس میں زیر تحصیل علوم آل ہیں ان سے ملی خبر کے مطابق ابھی تک تدفین کا وقت و مقام معین نہیں ہوا سکا ہے انشاء اللہ تمام ضروری امور انجام ہونے کے بعد اعلان کیا جائے گی ۔