رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی سنی جماعتوں نے سانحہ مِنٰی پر سعودیہ حکومت کی کارکردگی پر شدید رد عمل کا اظھار کیا ۔
جماعت اسلامی کے جنرل سکریٹری لیاقت بلوچ نے لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: سانحہ منیٰ سے پورا عالم اسلام صدمہ اور سوگ میں ہے، جو حجاج کرام ابھی تک لاپتہ ہیں ان کے خاندانوں کیلئے یہ لمحات قیامت سے کم نہیں، سعودی حکومت انتظامات کیلئے وسیع اقدامات کرتی ہے سانحات پھر بھی رونما ہو جاتے ہیں، انتظامات کیلئے عالم اسلام کو سعودی حکومت مشاورت میں شامل کرے۔
انہوں ںے افغانستان کے صدر اشرف غنی کو پاکستان سے تعلقات کی بحالی کے راستہ سے ہٹایا جا رہا ہے، افغان صدر کے تازہ بیانات امریکی بھارتی گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے کہا : پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کشیدہ رکھنا عالمی استعماری قوتوں کا ایجنڈا ہے، پاک چائینہ اقتصادی راہداری انہیں کھٹک رہی ہے اسی وجہ سے پاک افغان تعلقات خراب کر کے پاکستان کو معاشی اعتبار سے زک پہنچانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہر اشرفی نے لاہور میں مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ سے گفتگو کرتے ہوئے سانحہ منیٰ پر الزام تراشی اور سیاست سے گریز کئے جانے کی درخواست کی اور کہا: پاکستان کی وزارت مذہبی امور اور پاکستانی حج مشن جیسا نااہل کسی اور ملک کا حج مشن نہیں، تمام مسلم ممالک کو سعودی عرب کے ساتھ منیٰ حادثے کی تحقیقات میں تعاون کرنا چاہئے، اگر منیٰ حادثے پر سیاست شروع کی گئی تو اس سے مزید انتشار پیدا ہوگا۔
انہوں ںے یہ کہتے ہوئے کہ منیٰ کا حادثہ امت مسلمہ کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے، پاکستان کی وزارت مذہبی امور اور پاکستانی حج مشن جیسا نا اہل کسی اور ملک کا حج مشن نہیں کہا: مسلم اُمہ پر مسائل بدانتظامی اور بدنظمی کی وجہ سے آئے ہیں، اگر منیٰ میں صبر اور تحمل سے کام لیا جاتا تو ممکن ہے منیٰ کا حادثہ نہ ہوتا۔
پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ الزام تراشی اور سیاست کی بجائے سعودی عرب تمام مسلم ممالک سے منیٰ حادثے کی تحقیقات میں تعاون لے کہا: اگر منیٰ حادثے پر سیاست شروع کی گئی تو اس سے مزید انتشار پیدا ہو گا جس سے اتحاد امت کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔