رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رهبر معظم انقلاب اسلامی کے عالمی شعبہ کے مشاور ڈاکٹر علی اکبر ولایتی گذشتہ روز ایران کے چائنل نمبر ون کی رات 9 بجے نشر ہونے والی خبر کی نشست میں گفتگو کرتے ہوئے رهبر معظم انقلاب اور ولادیمیر پوتین کی دوگھنٹہ کی ملاقات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اس ملاقات کا اہم ترین نکتہ یہ تھا کہ دونوں ممالک طولانی مدت ، ھمہ گیر اور با ثبات رابطے کے خواھاں ہیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس ملاقات میں تاکید کی گئی کہ دونوں ممالک کے سلسلے میں ہونے والے فیصلے کو جامعہ عمل پہنایا جائے کہا: اس ملاقات میں کہا گیا کہ دونوں کے ممالک کے سربراہوں کی سطح میں فیصلے حتمی ہیں مگر اجرائی اداروں کی حدود میں بھی تاکید کی جائے کہ سربراہوں کی سطح پر کئے گئے فیصلوں کو عملی جامعہ پہنایا جائے ۔
ولایتی نے بیان کیا : اس ملاقات کا موقع کہ جو گیس پیدا کرنے والوں ممالک کے سربراہوں کے تھران میں ہونے والے اجلاس کے ہم زمان تھا بہت مناسب موقع تھا کیوں کہ ایران اور روسیہ دونوں ہی شام کے سلسلے میں ایک سیاست اور راستہ پر گامزن ہیں اور انہوں نے علاقہ میں رونما ہونے والے فتنہ میں استقامت کا مکمل ساتھ دیا اور اسے استقامت کے حق میں مفید ثابت کیا ہے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ روس کے صدر جمھوریہ ائرپورٹ سے براہ راست رھبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای کی ملاقات کی غرض سے آپ کے دفتر تشریف لے گئے کہا: پوتین کے پروگرام میں رهبر معظم انقلاب اسلامی سے ملاقات کو اولویت دیا جانا اس ملاقات کی اہمیت کو بیان کرتا ہے کہ وہ بغیر کسی تشریفات کے براہ راست رھبر معظم انقلاب کے دفتر تشریف لے گئے اور اس ملاقات کا سلسلہ 2 گھنٹہ تک جاری رہا ۔
رهبر معظم انقلاب اسلامی کے عالمی شعبہ کے مشاور نے مزید کہا: یہ ملاقات اس بات کی بیان گر ہے کہ پوتین کی نگاہ میں ایران اور روسیہ کے درمیان رابطہ سربراہوں کی حدود میں رہے اور ملاقات کا 2 گھنٹہ تک جاری رہنا بھی اس بات کی نشانی ہے کہ رهبر معظم انقلاب اسلامی اور ولادمیر پوتین کی ملاقات کوئی تشریفاتی ملاقات نہ تھی ۔
ولایتی نے واضح طور پر کہا: محترم پوتین نے اس ملاقات میں تاکید کی کہ وہ ایران سے اسٹرٹیجک رابطے کے خواھاں ہیں اور رھبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ایران اور روسیہ کے آپسی رابطہ کو مستحکم کیا جائے ۔
انہوں نے دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات جانب اشارہ کیا اور کہا: جس طرح ایران اور روسیہ کی تاریخ میں اس طرح کے تعلقات بے سابقہ ہیں اسی طرح 2 گھنٹہ کی یہ ملاقات بھی بے سابقہ ہے ۔