رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے تسلسل کو حکومت کی مجرمانہ خاموشی اور بے حسی قرار دیتے ہوئے بھوک ہرتال کر اعلان کیا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم ملک میں امن کے قیام اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لیے حکومت کے سامنے اپنے دس نکات پر مشتمل مطالبات پیش کررہے ہیں کہا: ملک میں امن کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک حکومت تکفیر کے فتوی دینے والے دین فروش ملاؤں کے خلاف کاروائی نہیں کرتی ۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے جنرل سکریٹری نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ریاستی ادارے عوام کو تحفظ دینے کی بجائے دہشت گردی پر اتر آئے ہیں کہا: پارا چنار میں لیویز اور ایف سی کے اہلکاروں نے پُرامن احتجاج کرنے والے نہتے معصوم شہریوں پر اس طرح فائرنگ کی جیسے وہ کسی دشمن کے سپاہی ہوں ۔ ڈیرہ اسمعاعیل خان میں چار شیعہ پروفیشنلز کو دن دہاڑے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، یہ ظالمانہ طرز عمل ایک انصاف پسند ریاست کا نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ملک میں تکفیری گروہ حکومت کے زیر سایہ پروان چڑھ رہے ہیں اور محب وطن افراد کو موت کی وادی میں ڈھکیلا جا رہا ہے کہا: پورے ملک میں ملت تشیع کے ہونہار افراد اور مختلف شعبوں کے ماہرین کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے، ہم اپنے پیاروں کے جنازے اٹھااٹھا کر تھک چکے ہیں، اس شیعہ نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کراوں گا ۔