رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے سنی عالم پیرمعصوم نقوی اور ان کے ہمراہ وفد نے دھرنے اور بھوک ہڑتال پر بیٹھے حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: اگر حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ہم بھی احتجاج کا حصہ بن جائیں گے ۔
انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا: حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات پاکستان کی بقا وسالمیت کی ضمانت ہیں، وطن عزیز میں شیعہ سنی اور اقلیتوں کو دانستہ طور پر ظلم و ستم و قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد پاکستان کو انتشار کا شکار بنا کر عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے ۔
پیرمعصوم نقوی نے نیشنل ایکشن پلان کے نام پر حکومت، قومی اداروں کو ناجائز استعمال کرکے اپنے مخالفین سے انتقام میں مصروف ہے کہا: دہشت گرد گروہ امن و امان اور ہماری سلامتی کے دشمن ہیں، حکومت اور عسکری ادارے دہشت گردوں کے خاتمے میں بیرونی دباو کو مسترد کر دیں۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مجلس وحدت مسلمین ایک محب وطن جماعت ہے اور اس نے ہمیشہ ملک دشمن عناصر اور ظالموں کی مخالفت کی ہے کہا: ان کے مطالبات محض جماعت کے مفادات کے لیے نہیں، بلکہ پاکستان کی بقاء و سلامتی کے لیے ہیں۔ اگر حکومت نے ان مطالبات پر اپنی روایتی بے حسی اپنائی رکھی تو ہم بھی اس احتجاج میں شریک ہونے پر مجبور ہو جائیں گے ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے بھی پیر معصوم نقوی کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا : ہم پُرامن پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، ہماری یہ جدوجہد ہر اس شخص کی حمایت کے لیے ہے، جو ریاستی جبر، ناانصافی اور ظلم کا شکار ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ پُرامن پاکستان ہی ہماری منزل ہے اور منزل کے حصول تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے کہا: پاکستان کے امن کے لیے عوام حکومت اور عسکری اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے۔ ملک کے تمام اداروں کو اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوں گی ۔
بعد ازاں وفاقی دارالحکومت سے وکلا کے ایک پینل نے بھی حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی اور ملک کے درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔