رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے انسانی حقوق کے مرکز نے اس ملک کی مذہبی شخصیات کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے حوالے سے بحرینی پارلیمنٹ کی جانب سے قانون منظور کئے جانے کو شہری آزادی اور حقوق کی خلاف ورزی بتایا ۔
بحرینی پارلیمنٹ کے نئے قانون کے مطابق بحرینی کی مذہبی شخصیات پر، سیاسی گروہوں اور سرگرمیوں میں شرکت پر پابندی لگادی گئی ہے ۔
یہ قانون ایسی حالت میں منظور کیا گیا ہے جب بحرین کے عوام آل خلیفہ حکومت کے غیر منصفانہ اور امتیازی رویوں کے خلاف اپنے پرامن مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہے ۔
در ایں اثنا بحرینی پارلیمنٹ کے ایک سابق رکن جلال فیروز نے کہا : آل خلیفہ حکومت مسلسل عوام کی آواز کو دبانے کے درپے ہے ۔
انہوں نے مذہبی شخصیات کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف بحرینی پارلیمنٹ کے نئے قانون کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: بحرینی حکومت اس ملک کے عوام کو غلاموں کی نظر سے دیکھتی ہے اور وہ نہیں چاہتی کہ عوام قوت و اقتدار کے مالک ہوں اور مغربی حکومتیں بھی اس ظالم حکومت کی ہمیشہ حمایت کرتی ہیں ۔