حجت الاسلام حسين وحيد پورنے رسا نيوزايجنسی کے رپورٹر سے گفتگو ميں يہ بيان کرتے ہوئے کہ گرمی کا موسم ہے اورہوا ميں شديد گرمی ہے، روزہ دار حلق ميں پانی نہ پہونچے کي صورت ميں لب ودھن کی خشکی مٹانے کيلئے لبوں کو پانی سے تر کرسکتا ہے کہا : اس روزہ دار کا روزہ صحيح ہے، مگر کلی کرنا مکروہ ہے ۔
انہوں نے اس سوال کے جواب ميں کہ بعض سخت کام کرتے ہيں اور مسلسل دھوپ ميں رہتے ہيں، اس طرح کا کام کرنے والے اگر روزہ رکھيں تو کام نہيں کرسکتے لھذا روزہ رکھنے سے پرھيز کرتے ہيں کيا کام کی سختی روزہ نہ رکھنے کا جواز ہوسکتا ہے کہا : سخت کام ھرگز روزہ نہ رکھنے جواز نہيں بن سکتا ۔
مرحوم حضرت آيت الله شيخ جواد تبريزی کے دفترميں استفتائات ذمہ دار نے مزيد کہا : فقط مسافرين، حاملہ اور دودھ پلانے عورتيں، ماہانہ حالت سے دوچارخواتين، بوڑھے مرد وعورتيں يہ چھ گروہ روزہ رکھنے سے معاف ہے اور اس کے علاوہ کسی کو بھی روزہ چھوڑنے کا حق نہيں ۔
انہوں نے اس طرح کے لوگوں کو نصيحت کی : اس طرح کے افراد چهار فرسخ کا سفر کريں تاکہ مسافر کہلائيں يا ماہ مبارک رمضان ميں چھٹياں لے ليں، يا شيفٹ بدل ليں، بہرحال روزہ رکھنے کی کوئی صورت اپنائيں تاکہ روزہ چھوڑنے پر مجبور نہ ہوں ۔
قران کا غلط پڑھنا اور روزہ پراس کی تاثير
انہوں نے يہ کہتے ہوئے کہ ماہ مبارک رمضان ميں قران پڑھنے والے بعض افراد ايتوں کو غلط پڑھتے ہيں کہا : قران کوغلط پڑھنا روزہ کے باطل ہونے کا سبب نہيں ہے کيوں کہ غلط پڑھنا خدا پر جھوٹ باندھنا محسوب نہيں ہوگا ۔
مرکز ترويج احکام کے رکن نے مزيد کہا : جان بوجھ کر جھوٹ بولنا اس وقت کہتے ہيں جب آگاہ ہو کہ جھوٹ ہے پھر بھی کہے کہ خد انے يوں کہا ہے ، ہاں اگر مزاح ميں کوئی بات نقل کی جائے تو روزہ باطل نہيں ہوگا مگر مزاح کرنے والا گناہگار ہے اور فعل حرام کا مرتکب ہوا ہے ۔