رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین پاکستان کے پچاس سے زائد سنی مفتیوں نے سنن نسائی ج 2 ص، 528 کی حدیث کی رو سے تین طلاقوں کو خلاف شرع قرار دیا ۔
مفتیوں نے صحابی رسول حضرت محمود بن لبیدؓ روایت نقل کرتے ہوئے کہا: رسول اللہ کی خدمت میں ایک بندے کے متعلق خبر دی گئی کہ اس نے اپنی زوجہ کو اکٹھی تین طلاقیں دے دی ہیں، تو آپ غضبناک حالت میں کھڑے ہوئے اور فرمایا میرے سامنے اللہ کی کتاب کو کھیل بنایا جا رہا ہے، حتیٰ کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا کہ میں اسے قتل نہ کردوں ۔؟
اس رپورٹ کے مطابق، تنظیم اتحاد امت پاکستان کے چیئرمین اور ناظم اعلیٰ اتحاد امت اسلامک سنٹر محمد ضیاء الحق نقشبندی کی اپیل پر تنظیم اتحاد امت کے شریعت بورڈ کے 50 سے زائد مفتیان کرام نے تین طلاقیں اکٹھی دینے کو خلاف شرع قرارد دیتے ہوئے ایسے مردوں کیخلاف سخت قانون سازی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے کہا کہ وہ فوری طور پر ان مرد حضرات کو جیلوں میں ڈالیں کیونکہ تین طلاقیں ایک وقت میں دینے سے خاندانی و معاشرتی بگاڑ میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اور ہنستے مسکراتے گھر تباہ ہو رہے ہیں اور طلاق یافتہ عورتوں اور مردوں کے بچوں کا مستقبل تباہ و برباد ہو جاتا ہے لہٰذا ان تمام برائیوں کا سبب بننے والی اکٹھی تین طلاقوں کی روک تھام کیلئے بطور تعزیری سزا کا مقرر کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے اور یہ سزا جسمانی، مالی اور قید کی صورت میں بھی ہو۔
مفتیان کرام نے کہا: سنن ابی داؤد میں ج 1 ص 314 کی روشنی میں "حلال چیزوں میں اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ طلاق ہے۔
مفتیان کرام نے سنن نسائی ج 2 ص، 528 کی حدیث کی رو سے جس میں صحابی رسول حضرت محمود بن لبیدؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ کی خدمت میں ایک بندے کے متعلق خبر دی گئی کہ اس نے اپنی زوجہ کو اکٹھی تین طلاقیں دے دی ہیں، تو آپ غضبناک حالت میں کھڑے ہوئے اور فرمایا میرے سامنے اللہ کی کتاب کو کھیل بنایا جا رہا ہے، حتیٰ کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا کہ میں اسے قتل نہ کر دوں۔؟ اسی طرح حضرت عمر فاروق تین طلاقیں اکٹھی دینے والوں کو سزا دیا کرتے تھے۔
مفتیان کرام نے بتایا : صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس کو مستحب جانتے تھے کہ زوجہ کو ایک طلاق دی جائے اور پھر چھوڑ دیا یہاں تک تین ماہواریاں گزر جائیں یا پھر عورت کی ہر ماہواری پر ایک طلاق دے اور یہ سلسلہ تین ماہواریوں تک جاری رکھا جائے کیونکہ اگر پہلی طلاق اور پھر دوسری طلاق کے درمیان صلح ہو جاتی ہے تو ایسی حالت میں رجوع کرنے سے خاندانی نظام تباہ ہونے سے بچ جاتا ہے۔ مفتیان کرام نے جبکہ سنن ابی داؤد کی ج 1 ص 321 میں موجود حدیث مبارکہ کی روشنی میں عورتوں کو خبردار کیا ہے کہ ایسی عورتیں جو بغیر وجہ شرعی کے طلاق کا مطالبہ کرتیں ہیں ان پر جنت کی خوشبو حرام ہو جاتی ہے۔
جن مفتیان کرام اجتماعی شرعی اعلامیہ جاری کیا ہے ان میں مفتی محمد عمران حنفی، مفتی محمد حسیب قادری، مفتی پیر سید کرامت علی، مفتی صاحبزادہ رضائے مصطفےٰ نقشبندی، مفتی محمد عبدالستار سعیدی، مفتی گل احمد عتیقی، مفتی غلام حسن قادری، علامہ مفتی نعیم جاوید نوری، مفتی تصدق حسین، مفتی انتخاب احمد نوری، مفتی مسعود الرحمن، مفتی ابوبکر اعوان، مفتی قیصر شہزاد نعیمی، مفتی لیاقت علی صدیقی، مفتی میاں غوث علی قصوری، مفتی محمد عارف نقشبندی، مفتی اللہ بخش محمدی سیفی، مفتی فیصل ندیم، ڈاکٹر مفتی محمد عمران انور نظامی، مفتی محمد ندیم قمر، مفتی نعیم احمد صابری، علامہ مفتی محمد طاہر تبسم قادری، مفتی محمد قاسم علوی، علامہ مفتی مجاہد عبدالرسول، علامہ مفتی نور الٰہی انور، علامہ مفتی نصیر احمد نورانی، علامہ مفتی محمد اعظم نعیمی، مفتی محمد یٰسین محمدی سیفی، مفتی حبیب الرحمن مدنی، مفتی حافظ محمد عثمان نوشاہی، مفتی محمد وقاص سلطانی، مفتی محمد ذیشان صابری، مفتی سیّد شہباز احمد شاہ، مفتی محمد آصف نعمانی، مفتی محمد افضل قمر سیالوی، مفتی محمد اختر حیات سیالوی، مفتی محمد ارشد نعیمی، مفتی سیّد محمد مقبول شیرازی، علامہ مفتی محمد رمضان سیفی، علامہ مفتی محمد رضا کونین، مفتی محمد صدیق ہزاروی، مفتی ظفر اقبال، مفتی قاری محمد طاہر شریف، مفتی محمد شفیع قادری، مفتی قاری عبدالحمید نقشبندی، علامہ مفتی میاں مطلوب احمد سیفی، مفتی ذوالفقار مصطفےٰ ہاشمی، مفتی محمد کریم خان، مفتی محمد سہیل، مفتی انوار علوی، مفتی محمد اسماعیل، اور دیگر شامل ہیں۔