رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام والمسلمین سید ساجد علی نقوی نے یوم شھات امام علی (ع) پر ارسال کردہ پیغام میں عالم اسلام کو تعزیت پیش کی اور کہا: بیت اللہ میں ولادت اور مسجد میں شہادت امیرالمومنین کا منفرد اعزاز ہے ۔
اس پیغام میں ایا ہے: محراب مسجد کوفہ سے بلند ہونے والی فزت ورب الکعبہ کی صدا دنیائے عالم میں گونج رہی ہے۔ بیت اللہ میں ولادت اور مسجد میں شہادت امیرالمومنین کا منفرد اعزاز ہے۔ آپ کی ذات کا ایک اور منفرد پہلو عدل و انصاف کا نفاذ ہے، جو انہیں دنیا کے تمام سابقہ اور آئندہ حکمرانوں سے جدا اور منفرد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا : پیغمبر گرامی قدر نے اپنی رسالت اور اسلام کے پیغام کی ترویج کے لئے جہاں بہت سے افراد کو تیار کیا اور ان کی تربیت کی وہاں اسلام کی نشر و اشاعت، اسلام کے تحفظ اور اسلام کے نفاذ کے لئے امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب کو خصوصی طور پر تیار کیا، بچپن سے لے کر زندگی کے تمام مراحل تک حضرت امیر خلوت و جلوت میں پیغمبر خدا کیساتھ رہے، اس قرابت کا ذکر احادیث پیغمبر اور اقوال علی میں واضح انداز میں ملتا ہے کہ امیرالمومنین نے زندگی کے تمام مراحل رسول خدا کی نگرانی و سرپرستی میں طے کئے۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے تاکید کی : پیغمبر خدا سے اسی براہ راست رشتے، تعلق اور سرپرستی کا سبب ہے کہ امیرالمومنین کی زندگی تعلیمات قرآنی اور سیرت رسول اکرم کا عملی نمونہ اور روشن تفسیر کے طور پر موجود ہے۔ اسی تربیت کی وجہ ہے کہ امیرالمومنین کا دور حکومت بہت سارے بحرانوں کے باوجود کامیاب دور حکومت تھا۔
انہوں نے بتایا: اگرچہ بعد میں آنیوالے حکمرانوں نے تاریخ کو مسخ کرتے ہوئے اور حقائق پر پردہ ڈالتے ہوئے امیرالمومنین کے تاریخی اور انقلابی اقدامات کو چھپانے کی بہت کوششیں کیں، لیکن تاریخ کے جھروکوں سے وہ تمام کامیابیاں اور اصلاحات واضح طور پر آج بھی نظر آرہی ہیں ، امیرالمومنین نے سیاسی، معاشی، سماجی اور تعلیمی میدان سمیت تمام میدانوں میں جو اقدامات اور اصلاحات کیں، وہ تمام ادوار اور تمام نظام ہائے حکومت کے لئے نمونہ عمل ہیں۔
حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے بیان کیا: علوی سیاست کا یہ امتیاز رہا ہے کہ امیرالمومنین نے حکومت کا حصول کبھی ہدف نہیں سمجھا بلکہ اپنے اصلی اور اعلٰی ہدف تک پہنچنے کا ذریعہ قرار دیا ، ان کے اقوال و فرامین حکمرانوں کے لئے روشن مثالیں ہیں کہ وہ گڈ گورننس قائم کرتے وقت کس طرح اپنی ذات پر قوم کو ترجیح دیتے ہیں اور انصاف کا قیام کسی مصلحت کے بغیر کرتے ہیں ، اسی طرح حضرت کی طرف سے مالک اشتر کو گڈ گورننس اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے ارسال کردہ ہدایات آج کے دور کے حکمرانوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔
انہوں نے فرمایا: جب ہم امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب کی شہادت کی وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کو امیرالمومنین کی ذات اور جسم سے دشمنی نہیں تھی بلکہ ان کی فکر اور اصلاحات سے عدوات تھی جو کہ علی ابن ابی طالب نے سیاسی، معاشی اور معاشرتی میدانوں میں کی تھیں۔ لہذا کہا جاسکتا ہے کہ امیر المومنین کی شہادت ایک شخص یا فرد کی نہیں ایک سوچ، فکر اور نظریے کی شہادت ہے۔