![کشمیر](/Original/1395/04/27/IMG04375503.jpg)
رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سری نگر اور دیگر شہروں میں بڑی تعداد میں فوج اور پیرا ملٹری فورس کے اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود کئی علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد عوام نے تشدد کے خلاف مظاہرہ کیا ۔
اکثریتی مسلم آبادی والے علاقے کشمیر میں مظاہروں اور احتجاج کو روکنے کے لیے، موبائل فون سروس بدستور معطل ہے وہیں مقامی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کرفیو کے نفاذ پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
سرکردہ کشمیری رہنماؤں کو ایک بار پھر حراست میں لے لیا گیا ہے یا ان کو گھروں میں نظر بند کر دیا گیا ہے۔
آٹھ جولائی کو ہندوستانی سیکورٹی فورس کے ہاتھوں علیحدگی پسند تنظیم حزب المجاہدین کے سرکردہ کمانڈر برھان مظفر وانی کے قتل کے بعد سے اب تک ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں چالیس افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
حکومت ہندوستان نے حالات پر قابو پانے کے لیے مزید آٹھ سو فوجیوں کو کشمیر میں تعینات کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کی فوج کئی برسوں سے کشمیر کے آزادی کے لئے جد جہد کرنے والے مسلمانوں پر مختلف قسم سے تشدد کرتی آ رہی ہے ۔