21 July 2016 - 12:22
News ID: 422526
فونت
حجت الاسلام ساجد نقوی :
تکفیری و تخریبی مائنڈ سیٹ کے خاتمہ تک ملک میں پائیدار امن ممکن نہیں ، ڈیرہ اسما عیل خان کی جیل توڑنے ،ٹارگٹ کلنگ اوراویس شاہ کی بازیابی کی تحقیقات منظر عام پر لائے جائیں۔
حجت الاسلام ساجد نقوی :


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان ٹانک کے راستے شدت پسندوں کی آمد و رفت اور ڈیرہ اسماعیل میں جیل توڑنا اورٹارگٹ کلنگ کی کاروائیاں حیران کن ہے ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجادعلی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کی ٹانک کے علاقے سے بازیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: متعدد چیک پوسٹس کے باوجود ٹانک کے راستے شدت پسندوں کی آمد و رفت اور ڈیرہ اسماعیل خان میں تکفیری و تخریبی مائنڈ سیٹ کی جانب سے مسلسل دہشتگردی و ٹارگٹ کلنگ کی کاروائیاں حیران کن ہیں۔

انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : اگر قانون نافذ کر نے والے ادارے ڈیرہ اسما عیل خان کی جیل توڑنے اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث افراد کا سراغ لگا کر انہیں قانون کی گرفت میں لے کر تختہ دار پر لٹکاتے ،اور ان افراد کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کا چہرہ عوام کے سامنے لاتے اور پس پردہ حقائق عوام کو بتاتے توآج ملک میں تکفیری و تخریبی مائنڈ سیٹ رکھنے والوں کے ہاتھوں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے کے اغواء جیسے واقعات رونما نہ ہو تے۔

حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے کہا : اسلام امن و آشتی اور روداری کا درس دیتا ہے ہم نے ہر سطح پر امن و امان کے قیام کیلئے قربانیاں دیں اور ملک کی بقا کیلئے صبر و تحمل کا دامن ہا تھ سے نہیں چھوڑا، اور ہر سطح پر شدت پسندی کی نفی کی ہم اس ملک کے بانیان میں سے ہیں اور اسکے تحفظ اور بقا کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔

انہوں نے کہا : اس ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں چند مٹھی بھر تکفیری عناصر ہیں جو ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے تھے ہم نے حکمت و دانشمندی سے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا اور ان کا اصل چہرہ قوم کو دکھایا ۔

حجت الاسلام ساجد نقوی نے بیان کیا : چند مٹھی بھر شدت پسند تکفیری و تخریبی عناصر کے ہاتھ ڈیرہ اسماعیل خان سمیت ملک بھر کے دیگر شہروں میں مکین بے گناہ محب الوطن شہریوں کے خون سے آلو دہ ہیں۔ ایک سازش کے تحت مکتب تشیع کے سینکڑوں بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا ۔

انہوں نے کہا : اگر قانون نافذ کر نے والے ادارے مخلص ہو کر ان کرائے کے قاتلوں اور ان کے سرپرستوں کو قانون کے شکنجہ میں لیتے اور انہیں کیفرو کردار تک پہنچاتے، اور ان کے آمد و رفت کے راستوں کو بند کرتے تو بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا جا سکتا تھا ۔

حجت الاسلام ساجد نقوی نے بیان کیا : پاکستانی قوم حقائق جاننا چاہتی ہے کہ اتنے وسائل رکھنے کے باوجود وہ قانون نافذ کر نے والے ادارے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں یا کوئی اور وجوہات ہیں ؟ اور یہ قوم ریاست کے ذمہ داران سے یہ بھی پو چھنا چاہتی ہیں کہ اس ملک میں ،اغواء ،بھتہ خوری اورمکتب تشیع کاقتل و غارت کا بازار کب تک چلے گا؟
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬