رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج نے نئی دہلی میں اپنے ایک پریس کانفرنس میں پاکستانی وزیر اعظم کے بیان "کشمیر بنےگا پاکستان" کا سخت جواب دیتے ہوئے کہا : کشمیر کبھی پاکستان نہیں بنے گا اور پاکستان صرف دہشت گردوں کی حمایت کررہا ہے۔
سشما سوراج نے اپنے اس گفت و گو میں بیان کیا : پورا ہندوستان پاکستانی وزیر اعظم کو یک آواز ہوکر یہ بتانا چاہتا ہے کہ ان کا اور پاکستان کا کشمیر کو اپنا حصہ بنانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔
انہوں نے پاکستان پر اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی گئیں دہشت گرد تنظیموں کی مدد سے، کشمیر میں آزادی کی لڑائی لڑنے والوں کی پشت پناہی کا الزام بھی لگایا۔
سشما سوراج نے کہا : پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی دعائیں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، میں انہیں یاد دلانا چاہتی ہوں کہ پاکستان نے وادی کے عوام کے لیے کبھی دعا نہیں کی بلکہ انہیں دہشت گردی کی صورت میں دکھ اور تکلیف سے دوچار کیا۔
انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے برہان مظفر وانی کی ہلاکت پر مذمتی بیان کی مذمت کرتے ہوئے سوال کیا کہ نواز شریف نے مظفر وانی کو ’حزب المجاہدین‘ کا حصہ ہونے کے باوجود شہید قراردیکر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان مسلح دہشت گردوں کی پشتپناہی کررہا ہے۔
دوسری طرف پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہندوستانی کی طرف سے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کے دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا : کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ ریاست ہے جو ہندوستان کا اٹوٹ انگ نہیں ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کشمیر کو ہندوستانی کے اٹوٹ انگ قرار دیے جانے کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ ریاست ہے لیکن ہندوستانی نے کشمیر کے مظلوم عوام کی حق خود ارادیت کو سلب کر رکھا ہے جس کا وعدہ اس کے بانی رہنماؤں نے کیا تھا۔
نفیس زکریا نے تاکید کرتے ہوئے کہا : کشمیر میں بھارت کے مظالم بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انسانی حقوق، انسانیت کے تحفظ کے لیے قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی واضح خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ دو ہفتہ قبل برہان مظفر وانی کو ہندوستانی فوج نے قتل کر دیا تھا جس کی وجہ سے کشمیر کے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں جس میں متعدد لوگ جان بحق و زخمی ہوئے ہیں وہیں پاکستان کی طرف سے اس قتل اور عوام کے ساتھ فوج کی تشدد کو ظلم قرار دیا گیا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے سیاستمداروں کے درمیان سیاسی بیان بازی زور و شور پر ہے ۔