رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے مشہور و معروف عالم دین سلطان العلماء حجت الاسلام سید غلام حسین رضا آغا باقری جنرل سکریٹری کل ہند شیعہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کا آج ۸۰ سال کے سن میں انتقال ہوگیا۔
مرحوم گذشتہ کچھ عرصہ سے علیل تھے آکمس ہاسپٹل میں ان کی روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی ۔ جو یکجہتی کی فضاء برقرار رکھنے میں کلیدی رول ادا کرتے رہے ہیں۔
حضرت العلامہ مولانا سید رضا آغا شہر حیدرآباد کے مشہور و معروف عالم دین میں شمار کئے جاتے تھے جنکی ابتدائی تعلیم ان کے شہر میں ہی ہوئی اس کے بعد وہ لکھنو کے معروف حوزہ علمیہ جامعہ سلطان المدارس میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔اور اعلی تعلیم کے لئے سلطنت آصفیہ کی جانب سے حضرت سید رضا آغا کے والد بزرگوار مجتہدالعصر حضرت سید نثار حسین سید آغا کے سانحۂ ارتحال کے بعد خصوصی التفات کے ساتھ شاہی خرچ پر نجف اشرف روانہ کیا گیا جہاں انہوں نے تفسیر ‘ علم الرجال‘ سطوح ‘ علم الکلام‘ قدیم عربی لغت‘ اصول فقہ اور طریقۂ استنباط کے علوم میں مہارت حاصل کرنے کے بعد مجتہد کے درجہ پر فائز ہوئے ۔
۱۹۶۷میں نجف اشرف سے حیدرآباد واپس تشریف لائے ۔ مولانا نے نہج البلاغہ میں موجود خطبات و ارشادات مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالبؑ کے علاوہ دیگر خطبات و ارشادات جو کہ عربی زبان میں تھے ان کا فصاحت و بلاغت کے ساتھ اردو ترجمہ کرتے ہوئے ایک ضخیم کتاب بنام ’’ نہج الاصرار‘‘ مرتب فرمائی جو کہ اہل علم کے لئے عظیم تحفہ تصور کی جاتی ہے۔
سید رضا آقا معروف شیعہ علماء آقائے محسن الحکیم اور آقائے خوئی کے آگے زانوئے ادب طئے کرنے کا اعزاز حاصل رہا۔ انہیں اردو و فارسی کے علاوہ عربی زبان پر عبور حاصل تھا اور وہ ان تینوں زبانوں میں ذکر اہلبیتؑ کی سعادت حاصل کیا کرتے تھے۔
مرحوم حیدرآباد میں مجلس علماء و ذاکرین کے بانی صدر رہے اور تا دم حیات ان کی صدارت میں ہی تنظیم کی خدمات جاری رہیں۔
انہوں نے مدرسۂ مرتضی کے نام سے ایک دینی جامعہ کا بھی قیام عمل میں لایا جہاں کے کئی فارغین قم و نجف میں اعلی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
سید رضا آقا کے پسماندگان میں فرزند مجتہد العصر سید نثار حسین آقا کے علاوہ ایک دختر شامل ہے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق آج ۱۰بجے دن شریعت کدہ نورخان بازار سے اٹھائی جائے گی اور نماز جنازہ الاوہ سرطوق میں ادا کی جائے گی۔ تدفین دائرہ حضرت میر محمد مومنؒ سلطان شاہی میں عمل میں آئے گی ۔