رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ انقرہ میں تین گھنٹے تک طویل ملاقات میں ترک حکومت اور عوام کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
موصولہ رپورٹ میں بیان ہوا ہے : ترک صدر رجب طیب اردوغان نے بند دروازوں کے پیچھے ۳ گھنٹے تک ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ گفت و گو اور تبادلہ خیال کیا۔
ادھر ترک وزیر خارجہ چاوش اوغلو نے ایرانی وزير خارجہ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ترکی میں سخت شرائط کے دوران ایرانی حکومت اور عوام کی بھر پور حمایت کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ایام میں ہوئے ترکی میں حالیہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد ایران کے کسی اعلی عہدیدار کا یہ پہلا دورہ ہے۔
ترکی کے ایوان صدر میں ہونے والی اس ملاقات میں تہران انقرہ تعلقات اور اہم علاقائی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور وہیں وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے ترکی کے ایوان صدر سے متصل مسجد میں صدر اردوغان کے ساتھ نماز جمعہ بھی ادا کی۔
ترک ہم منصب مولود چاؤش اوغلو کے ساتھ مشتر کہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا تھا : دہشت گردی، انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف مشترکہ جدوجہد کے حوالے سے ایران اور ترکی کے نظریات اور اہداف میں اشتراک پایا جاتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا : بعض اختلافات کے باوجود دونوں ممالک شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ اور داعش، جبہۃ النصرہ اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ کے بارے میں مشترکہ نظریات رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران کے وزیر خارجہ کا ترکی دورہ کو سیاسی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل مانا جاتا ہے ۔