28 August 2016 - 08:51
News ID: 422879
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے کہا : دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بے گناہوں کا معاوضہ ادا کیا جائے۔ پولیس میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والی بھرتیوں کا نوٹس لیا جائے اور دہشتگردوں کی بھرتی کالعدم قرار دی جائے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈی آئی خان میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا : جہاد افغانستان پاکستان کے دشمنوں اور امریکہ کا مشترکہ ایجنڈا تھا، جس کے دوران اسٹیبلشمنٹ اور آرمی کی مساجد میں تکفیری ملا تیار کئے گئے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : آپ کسی بھی دہشت گرد کو دیکھیں اس کا تعلق ایک مخصوص مکتب سے ملے گا۔ میں آج مقتدر قوتوں سے پوچھتا ہوں کہ کیا آج تک کسی شیعہ یا اہلسنت نے پولیس، فوج یا پاکستان کے مفاد پر حملہ کیا ہے؟ ہرگز نہیں۔ پاکستان میں اور پاکستان سے باہر حملے کرنے والوں کا تعلق ایک ہی قاتل و خونخوار گروہ سے ہے۔

راجہ ناصر عباس جعفری نے بیان کیا : اس انتہا پسند دہشت گرد گروہ کو طاقتور کرکے معاشرے میں طاقت کا توازن خراب کیا گیا۔ ملک کے گوشے گوشے میں اسی قاتل گروہ نے خون کی ہولی کھیلی، یہاں تک کہ اس قاتل گروہ سے کوئی محفوظ نہیں رہا۔ عوام، ریاستی ادارے ،سکالرز، طالب علم، ڈاکٹرز، وکلا الغرض ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مفید انسانوں کو اسی قاتل گروہ نے اپنی بربریت کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے بیان کیا : آل سعود، اسٹیبلشمنٹ، تکفیری ٹولہ اور امریکہ کا منحوس چوکور اتحاد پاکستان، اہل تشیع و اہلسنت کا دشمن ہے، اسی منحوس اتحاد نے پاکستان میں نفرت کی آگ بھڑکائی ہے، اگر کسی ملک کے عوام ایک دوسرے سے نفرت کریں تو وہ ملک سلامت نہیں رہیگا۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : ملک کے گوش و کنار میں تشیع کے لہو سے ہولی کھیلی گئی اور اس بربریت پر تکفیریت کا کفن ڈال کر اسے دبانے کی کوشش کی گئی۔ یعنی کافر کافر کی اصطلاح عام کرکے قتل عام کو دبانے کی مکروہ کوشش کی گئی۔ جب یہ منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوا تو ایک نیا راگ پالا گیا کہ یہ سعودی عرب ایران پراکسی وار ہے۔

انہوں نے بیان کیا : تکفیری گروہ کے ایجنڈے کا شکار لوگ یہی زبان بولتے رہے، اگر ایسا ہی ہوتا تو اہل تشیع کے بھی لشکر ہوتے، وہ بھی حملے کرتے، مگر کوئی دہشت گرد اہل تشیع نہیں ہے، خودکش حملہ آور شیعہ نہیں ہیں۔ جو تکفیریوں کا حامی ہے، وہ اس ظلم کو ایران سعودی عرب پراکسی وار قرار دیتا ہے۔

قائد وحدت نے اپنے خطاب میں کہا : ہم پاکستانی شہری ہیں، ہمیں انہی نظریات کا پاکستان چاہیئے جو قائداعظم اور علامہ اقبال کا مطمع نظر تھا۔ افسوس کی بات ہے کہ آج شہر شہر میں بے گناہ لاشوں سے قبرستان کے رقبے پھیلتے جا رہے ہیں، جس میں ہمارے حکمرانوں کی خیانتیں اور نااہلیاں کارفرما ہیں۔

انہوں نے بیان کیا : وہ کون سے نادیدہ ہاتھ ہیں، جنہوں نے دہشت گرد گروہ کو طاقتور کیا۔ تمام دہشتگردوں کا تعلق ایک مخصوص مکتب فکر سے ہے، ایسے مکتب فکر سے دہشت گردوں کا تعلق ہے کہ جن کا مرکز بھارت میں ہے۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔ چنانچہ یہ گروہ صرف تشیع کا دشمن نہیں، اہلسنت کا دشمن نہیں بلکہ پاکستان کا دشمن ہے۔

حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : اہل تشیع اہلسنت نے تمام تر ظلم سہنے کے باوجود بھی ملکی مفادات کو نقصان نہیں پہنچایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن ہمیں معاشرے میں تنہا کرکے کمزور کرکے بے دست و پا کرکے مارنا چاہتا تھا، مگر اس کے تمام تر ظلم، سازشوں اور حربوں کے باوجود اسے اپنے مذموم مقصد میں کامیابی نہیں ملی۔

انہوں نے بیان کیا : ہم نے سانحہ کوئٹہ کے بعد مظلومیت کیساتھ اپنی آواز کو بلند کیا۔ یہاں تک کہ معاشرے کے ہر شخص نے اس ظلم اور ظالموں پر لعنت کی۔ جو ہمیں معاشرے میں تنہا کرنے کی مکروہ کوشش کر رہے تھے ، وہ خود معاشرے میں تنہا رہ گئے۔

قائد وحدت نے اپنے خطاب میں کہا : دشمن ہمارے ملک کو تکفیری مسلک کا پاکستان بنانا چاہتا ہے، مگر ہم اس کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ ہم نے اپنا کھویا ہوا پاکستان، وہی پاکستان جس میں سب محفوظ ہوں اور جس پاکستان کا خواب علامہ اقبال اور قائداعظم نے دیکھا تھا، ہم وہی پاکستان واپس لیں گے۔

انہوں نے خیبر پختونخوا میں ہونے والی زیادتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو بھی للکارتے ہوئے کہا : پنجاب میں مسائل پر عمران خان ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں وہی مسائل تواتر سے درپیش ہیں۔

حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : خیبر پختونخوا حکومت نے اگر فی الفور مسائل حل نہ کئے تو ۲ ستمبر لاہور دھرنے کے بعد پشاور کی جانب لانگ مارچ کیا جائے گا۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ہڑتالی کیمپ میں میرے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے، ان پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ اگر ہم شکار پور سے کراچی تک مارچ کرسکتے ہیں تو ڈی آئی خان سے پشاور زیادہ دور نہیں ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا : ہماری جماعت علی ولی اللہ ہے، عمران خان یا نواز شریف کی جماعت سے ہمارا واسطہ نہیں ہے۔ ایک طرف ہمیں ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکوں میں مارا جاتا ہے، دوسری جانب جیلوں میں ہمیں ذبح کیا جاتا ہے، گلگت بلتستان میں ہماری زمینوں پر قبضے کرکے ڈیموگرافی کو تبدیل کیا جاتا ہے، پارہ چنار کے راستوں کو بند کیا جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ریاستی اداروں کی جانب سے بھی ہمیں ہی نشانہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے تاکید کی : اسیر حسینین علی کی والدہ اپنے بیٹے کی آس میں بالآخر زندگی کی بازی ہار گئی ہیں۔ اس طرح کتنی ہی مائیں اپنے بچوں کی منتظر ہیں۔ ریاستی اداروں کو کچھ درد محسوس کرنا چاہیئے اور ہمارے لاپتہ جوانوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ ظلم پر ظلم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ہم اپنے اسیروں کو نہیں بھولیں گے۔

اپنے خطاب میں حجت الاسلام راجہ ناصر عباس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بے گناہوں کا معاوضہ ادا کیا جائے۔ پولیس میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہونے والی بھرتیوں کا نوٹس لیا جائے اور دہشتگردوں کی بھرتی کالعدم قرار دی جائے۔

انہوں نے بیان کیا : کوٹلی امام حسین (ع) کی زمین پر محکمہ اوقاف نے ناجائز قبضہ کر لیا ہے، اگر ڈیرہ کے اہل تشیع امام کی زمین کی حفاظت نہیں کرسکے تو عزاداری امام کی حفاظت کیسے ممکن بنائیں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا : کوٹلی امام سے ناجائز قبضہ ختم کرا کے پرانی پوزیشن پر وقف امام کیا جائے۔

حجت الاسلام راجہ ناصر کے مطالبات کے جواب میں ہزاروں شرکاء نے بھرپور نعروں سے مطالبات کی تائید کی اور ہر قسم کے ساتھ کی یقین دہانی کرائی۔ بعد ازاں حجت الاسلام راجہ ناصر عباس نے یادگار شہداء کا سنگ بنیاد رکھا۔ جس میں شہداء کے خانوادے نمناک آنکھوں سے شریک تھے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬