29 August 2016 - 21:53
News ID: 422911
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے کہا : بریلویوں اور شیعہ کو دباؤ میں رکھ کر دہشت گرد ٹولے کو آزاد چھوڑا گیا۔ جس کے نتیجے میں آج کوئی ملک میں کوئی شے، کوئی ادارہ محفوظ نہیں۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے دورہ ڈی آئی خان کے آخری روز مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا : حکومت اور ریاست کی بنیادی ذمہ داری اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ہے، جبکہ وطن عزیز میں تکفیر کے نام پر نفرتیں باںٹی جا رہی ہیں۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : شہریوں کے درمیان نفرت و نفاق کی وجہ سے ملک کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ڈی آئی خان جو کہ پرامن شہر تھا، آج دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے۔ اس شہر کے باسی ایک دوسرے محبت کرنے والے انتہائی پرامن لوگ تھے، مگر آج دہشت گردی نے اس شہر کی تہذیب، ثقافت، ماحول کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ آج اس شہر کے گوشے گوشے میں بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے، یہ خونریزی کرنے والا تکفیری ٹولہ ہے۔ آخر یہ تکفیری ٹولہ کیسے اتنا منظم ہوگیا ہے کہ ملک کا کوئی ادارہ اور شہری ان سے محفوظ نہیں۔

قائد وحدت نے بیان کیا : ڈیرہ میں چن چن کر لوگوں کو قتل کیا گیا، ضیاء الحق ملعون، فضل الحق کے دور سے ہمیں مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، مگر اس کے باوجود ہم اس ملک کے ساتھ مخلص ہیں۔ یہ ہمارا ملک ہے۔ ہمارے لئے آج پورے ملک کو ڈی آئی خان اور غزہ بنا دیا گیا ہے۔ بیس ہزار سے زائد ہمارے شہداء ہیں، لیکن اس کے باوجود وطن کے ساتھ ہمارے اخلاص میں کوئی فرق نہیں آیا۔ ایک طرف ہمیں تکفیری ٹولہ قتل کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب ریاستی اداروں نے ہمارے نوجوانوں کو اغواء کیا ہوا ہے۔

حجت الاسلام راجہ ناصر نے کہا : مسنگ پرسنز کا معاملہ انتہائی نازک مسئلہ ہے، ہم انہیں نہیں بھول سکتے۔ ریاستی اداروں کے پاس ہمارے افراد اگر زندہ ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، اگر انہیں شہید کر دیا گیا ہے تو ان کی میتیں ہمارے حوالے کی جائیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر اس ظلم کی کیا حد ہے، جیلوں میں ہمارے لوگ محفوظ نہیں ہیں، حکومتی سرپرستی میں جیل کے اندر انہیں ذبح کیا جاتا ہے، ریاستی اداروں کی قید میں افراد کی لاشیں دریا کے کنارے سے ملتی ہیں۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ ہمارے مسنگ پرسنز ظاہر کئے جائیں۔ آن دی ریکارڈ ہے کہ جیل پر حملے سے ایک ہفتہ پہلے خاص شخصیت نے جیل کا دورہ کیا تھا۔ رپورٹس میں جن لوگوں کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔

ناصر عباس جعفری نے یہ بھی انکشاف کیا کہ جیل حملے کی ذمہ دار شخصیات کو مزید حساس عہدوں پر تعینات کر دیا گیا ہے، جو کہ باعث تشویش ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے خیبر پختونخوا حکومت اور چیئرمین پی ٹی آئی کو مخاطب کرکے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والے خودکش حملے میں وکلاء کے جانی نقصان پر آپ کو تشویش بھی ہے اور ان کے خانوادوں کا درد بھی محسوس کرتے ہیں، کیا ڈی آئی خان میں شہید ہونے والے وکلاء پاکستانی شہری نہیں تھے کہ ان کیلئے نہ ہی عمران خان آپ آئے اور نہ ہی وزیراعلٰی نے آنے کی ضرورت محسوس کی۔

انہوں نے کہا : حکمران احساس سے عاری ہوچکے ہیں، شہیدوں کا، مظلوموں کا درد محسوس کرنا چاہیئے نہ کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا ذریعہ بنانا چاہیئے۔

راجہ ناصر نے بیان کیا : آج کا پاکستان قائداعظم کا پاکستان کم اور تکفیری ٹولے کا پاکستان زیادہ ہے۔ قائداعظم کے پاکستان میں ۲۵ فیصد اقلیتیں تھیں، آج پانچ فیصد ہیں۔ قائداعظم کی کابینہ میں تمام مکاتب و مذاہب کے لوگ شامل تھے، آج کیا صورت حال ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے، صرف کراچی میں اس کا وجود نظر آتا ہے مگر وہاں بھی تکفیری ٹولہ آزاد ہے۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬