01 September 2016 - 18:50
News ID: 422966
فونت
حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل نے کہا : ہم نے مذاکرات کا دروازہ کسی کے لئے بند نہیں کیا، لیکن اپنے موقف سے کسی بھی صورت ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔
حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی نے وحدت ہاؤس کراچی میں نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا : ملت جعفریہ کو درپیش مسائل میں سے اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے، دو ستمبر کو وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے مطالبات کی حق میں تحفظ پاکستان و دفاع عزاداری دھرنا دیا جائے گا ۔

انہوں نے وضاحت کی : جائز مطالبات کی منظوری کیلئے بے حس حکمرانوں کی کانوں پر جوں تک نہیں رینگی اور معاملات جوں کے توں ہیں، پنجاب حکومت کی سطح پر ہمارے رابطہ جاری ہیں لیکن مطالبات پر عملدرآمد کے عمل کو حوصلہ افزاء قرار نہیں دیا جا سکتا۔

حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی نے کہا : حکومت کے رویہ کو دیکھتے ہوئے ہم نے اپنی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، انشااللہ دو ستمبر کو بھرپور دھرنا ہوگا۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ علی حسین نقوی، علی انور جعفری، صادق جعفری، احسان دانش سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی نے کہا : ہم نے مذاکرات کا دروازہ کسی کے لئے بند نہیں کیا، لیکن اپنے موقف سے کسی بھی صورت ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

انہوں نے بیان کیا : ہمارے مطالبات کی حمایت ملک کے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں، سول سوسائٹی، وکلاء کر چکے ہیں جو مکمل آئینی و قانونی مطالبات ہیں، ہمارا احتجاج بنیادی انسانی حقوق کے حصول اور مذہبی آزادی کے لئے ہے، جس کا وعدہ قیام پاکستان کے موقع پر بابائے قائد اعظم محمد علی جناح نے کیا تھا، ہمارے مطالبات فکر اقبال کی عکاسی ہیں، ہم ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد چاہتے ہیں۔

حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی نے کہا : کالعدم جماعتوں کیخلاف ملک بھر میں بھر پور کاروائی کی جائے تاکہ دہشت گردی کے اس عفریت سے ملک و قوم کو نجات ملے، پاکستان کو مسلکی بنیادوں پر تقسیم ہرگز نہیں ہونے دیں گے، عزاداری سید شہداء کیخلاف کسی بھی قدغن کو ہم ملکی آئین و قانون سے متصادم سمجھتے ہیں اور اسے مسترد کرتے ہیں، علماء و ذاکرین پر بین الصوبائی و ضلعی پابندیاں عزاداری سید شہداء کو محدود کرنے کی کوشش ہے جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا : کراچی میں جرائم پیشہ افراد قاتلوں مذہبی و سیاسی دہشتگردوں بھتہ خوروں اور وطن دشمنوں کے خلاف سندھ رینجرز اور سندھ پولیس نے شبانہ روز محنت اور بے انتہا قربانیوں کے بعد عوام کو احساس تحفظ اور پرامن ماحول فراہم کیا، مگر ان ساری کامیابیوں کو دیرپا دوام بخشنے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت سندھ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر خلوص نیت سے عمل درآمد کرے، عوام یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سیاسی حکمران نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کرنے سے کیوں خائف ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین کے رہنما نے کہا :  آخر کیا وجہ ہے کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس اور رینجرز کو اختیارات تفویض کرنے میں مسلسل تاخیری حربے استعمال کئے جاتے ہیں، ہم حکومت سندھ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ نیشنل ایکشن پلان کے اگلے مرحلے پر عملدرآمد فی الفور شروع کروائے، بلاتفریق کالعدم جماعتوں کے خلاف کاروائی سمیت معاشی دہشتگردوں اور کرپشن کے ناسور کی بیخ کنی کرے۔

حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی نے کہا : مجلس وحدت مسلمین نے کراچی میں قیام امن کی خاطر بے پناہ قربانیاں دی ہیں، کراچی سے سیاسی اجارہ داری اور خوف کی فضاء ختم کرنے کے لیئے ہم مستقل سیاسی عمل کا حصہ رہے اور اس جرم کی سزا میں ہمارے تین بلدیاتی امیدواران کو گولیوں سے چھلنی کیا گیا، ہمارے علماء کرام، ڈاکٹرز، انجینئرز اور جوانوں کو چن چن کر قتل کیا گیا مگر ہم خوف اور دہشت کے سامنے سرنگوں نہیں ہوئے بلکہ ہمیشہ ظالموں کے سامنے ارض پاک کی سالمیت اور بقاء کی خاطر سینہ سپر رہے۔

انہوں نے بیان کیا : شہر کراچی سے کرپٹ ٹھپہ گولی بھتہ اور بوری بند لاشوں والوں کی سیاسی اجارہ داری کے تاثر کو ختم کرنے اور جمہوری و سیاسی عمل کو تقویت بخشنے کے لئے ہم نے پی ایس ۱۲۷ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لیا ہے، عوام ایم ڈبلیو ایم کے نمائندے کو کامیاب بناکر اپنے حلقہ کا مستقبل بدلیں، امید ہے کہ وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ پارٹی مفادات سے بالاتر ہوکر عوام کے وسیع تر مفاد کی خاطر نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر خلوص نیت سے عمل درآمد کرانے کے لئے اپنی ذمہ داری ادا کریں گے۔

حجت الاسلام مقصود علی ڈومکی نے تاکید کی : ۶ ستمبر یوم دفاع کو ملک بھر میں ملی جوش و جذبہ سے منایا جائے گا، اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک کے مختلف شہروں میں تقریبات ہوں گی، جن میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا جائے گا۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬