رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روئٹرز کی رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ سرگـئی لاوروف نے بدھ کے روز اپنے ترک ہم منصب سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور شام میں جھڑپوں کے بارے میں صلاح و مشورہ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے اس گفتگو میں شمالی شام میں ترک فوج کے اقدامات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بھی ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کردوں سمیت شام کے نسلی گروہوں پر حملے سے گریز کرے۔
ادھر ترکی کے صدر کے ترجمان ابراہیم کالین نے کہا ہے کہ اگر شامی کرد دریائے فرات کے مغرب میں موجود رہے تو ان پر حملہ کیا جائے گا۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترکی نے شامی کردوں کے ساتھ کسی قسم کی جنگ بندی قبول نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ ترکی نے گزشتہ ہفتے سے شمالی شام میں شامی کردوں اور داعش کے دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی ہے۔