رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مسجدالاقصی کے خطیب شیخ عکرمہ صبری نے خبردار کیا ہے کہ اسلامی اور عرب ملکوں میں اسرائیلی کمپنی جی فور ایس کے داخل ہونے کے نتائج بہت خطرناک ہوں گے ۔
انہوں نے آل سعود کی طرف سے اس قدام کو غلط جانتے ہوئے کہا : اسرائیلی کمپنی جی فور ایس کو حجاج کرام سے متعلق سیکورٹی اور انٹیلیجنس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت ملنا غلط ہے ۔
قبلہ اول مسجد الاقصی کے امام شیخ عکرمہ صبری نے کہا : سعودی حکومت کے ساتھ اسرائیل کے اس معاہدے کا مقصد عرب اور اسلامی ملکوں میں صیہونیوں کو اثرورسوخ پیدا کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے ۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا : کسی بھی طرح کی حجاج کرام کی خدمت کے لئے کسی بھی اسرائیلی کمپنی سے کام لینا مطلقا حرام ہے۔
سعودی حکومت نے حج کے ایام میں، حجاج کرام کی سیکورٹی اور الیکٹرانک رسٹ بینڈ کے ذریعے ان کی نقل وحرکت کی نگرانی کے سلسلے میں صیہونی حکومت کی جی فور ایس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جیلوں کی حفاظت کی ذمہ داری جی فور ایس کمپنی کے پاس ہے اور قیدیوں کو ایذائیں دینے کے انواع و اقسام کے وسائل بھی یہی کمپنی صیہونی حکام کو فراہم کرتی ہے۔
ریاض نے جولائی کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ اس سال ایام حج میں ایسے رسٹ بینڈ کے ذریعے حجاج کرام کی نگرانی کی جائے گی جس میں جی پی ایس اور ان کے ذاتی کوائف کی تفصیلات موجود ہوں گی۔
سعودی حکام نے اس اقدام کا مقصد گزشتہ سال رونما ہونے والے سانحہ منی جیسے واقعات کی روک تھام بتایا تھا۔
قابل بیان ہے کہ سعودی حکام کی نا اہلی کی وجہ سے گزشتہ سال چوبیس ستمبر کو رونما ہونے والے سانحہ منی میں ہزاروں حجاج کرام شہید ہو گئے تھے اور زخمیوں کا بھی صحیح اعلان نہیں کرنے کی وجہ سے شہید ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہو گئی تھی یہاں تک کہ زخمیوں کو بھی مردہ لاش کے ساتھ کنٹینر میں ڈال دیا تھا ۔ (۹۸۸/ا/۹۳۰/ک۳۹۱)