14 September 2016 - 18:43
News ID: 423223
فونت
امریکی فوج نے شام میں فضائی حملوں کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت کا اعتراف کرلیا ہے۔
شام کی عوام

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے جاری کردہ بیان میں دعوی کیا گیا ہے : پچھلے چند روز کے دوران امریکی جنگی طیاروں نے شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے ٹھکانوں پر متعدد بار حملے کیے ہیں۔

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے : امکان ہے کہ امریکی طیاروں نے شمال مشرقی شام کے شہر رقہ کے نواحی علاقوں، صوبہ حسکہ اور دیرالزور میں دریائے فرات کے کنارے، عام شہریوں کو بھی نشانہ بنایا ہو۔

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے : دس ستمبر کو رقہ شہر کے قریب داعش کے ٹھکانوں پر کیے جانے والے فضائی حملے میں امکان ہے کہ بعض عام شہری بھی مارے گئے ہوں۔

اس بیان کے مطابق یکم ستمبر کو دیرالزور کے قریب فضائی حملے کے علاقے میں داخل ہونے والی ایک سول گاڑی بھی امریکی طیاروں سے داغے جانے والے راکٹ کا نشانہ بنی ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا : ایسا ہی ایک واقعہ دیرالزور کے علاقے شدادہ میں پیش آیا جہاں امریکی فوج کے حملے میں عام شہریوں کی گاڑی نشانہ بن کر تباہ ہوگئی۔

امریکی فوج کے بیان میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں کیا گیا کہ شام میں اس کے فضائی حملوں میں کتنی تعداد میں عام شہری مارے گئے ہیں۔

امریکہ اور اس کی سرکردگی میں قا‏ئم نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے لڑاکا طیارے ستمبر دوہزار چودہ سے عراق اور شام میں فضائی حملے کر رہے ہیں۔

نام نہاد داعش مخالف اتحاد نے ستمبر دوہزار چودہ سے شامی حکومت اور اقوام متحدہ کی اجازت کے بغیر، داعش کے خلاف جنگ کے بہانے فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا جس میں زیادہ تر عام شہری مارے جارہے ہیں۔

امریکہ کی سرکردگی میں قائم نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے حملوں کے باوجود عراق اور شام میں دہشت گردوں کی پیشقدمی نہیں رکی ہے جبکہ عام شہریوں کے جانی نقصانات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

سیاسی مبصرین بھی مشرق وسطی میں امریکہ کی فوجی مداخلت کے پر کڑی نکتہ چینی کرر ہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ایسے فضائی حملوں سے صرف امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کو ہی فائدہ پہنچ رہا ہے۔

شام میں امریکی اتحاد کے حملوں میں اب تک سیکڑوں عام شہری مارے جا چکے ہیں اور رواں سال جولائی میں شام کے کرد آبادی والے علاقے منبج میں کیے گئے ایسے ہی ایک حملے میں ستّر عام شہری مارے گئے تھے جن میں زیادہ تعداد بے گناہ عورتوں اور بچوں کی تھی۔/۹۸۸/الف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬