03 November 2016 - 22:02
News ID: 424237
فونت
عباس علی :
مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل نے کہا : پاسپورٹ کے اعلیٰ حکام نے افسر شاہی کا نظام قائم کر رکھا ہے ۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی نے بیان کیا : عام شہریوں کے پاس تمام دستاویزات موجود ہوتے ہیں مگر اسکے باوجود انہیں پاسپورٹ کے حصول میں دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے۔ حکومت کو پاسپورٹ کے حوالے سے مسلسل شکایات موصول ہو رہی ہیں مگر اسکے باوجود حکومت کوئی خاص اقدام اٹھاتی نظر نہیں آرہی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل عباس علی نے اپنے بیان میں شہریوں کو بے وجہ تنگ کرنے پر پاسپورٹ آفس کی انتظامیہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاسپورٹ آفس کے اعلیٰ افسران کا رویّہ ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے، تمام ثبوت و کوائف مکمل ہونے اور کئی مرتبہ ویریفکیشن کے باوجود بھی عوام بالخصوص ہزارہ قوم کو بلاوجہ تنگ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محرم اور چہلم کے ایام میں لوگ بڑی تعداد میں نواسہ رسول صلی اللہ علیہ و آل وسلم کی زیارت کے لئے کربلا جاتے ہیں۔ ان ایام میں حکومت اور پاسپورٹ آفس خصوصی طور پر آسانی پیدا کرنے کے بجائے تعصب سے کام لیتے ہوئے حصول پاسپورٹ میں مزید سختیاں پیدا کر دیتے ہیں۔ 

دوسری طرف پاسپورٹ آفس کے عملے کا متعصبانہ رویہ پاکستانی قوم اور اداروں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ عباس علی کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ کے اعلیٰ حکام نے افسر شاہی کا نظام قائم کر رکھا ہے اور عوام کوذلیل کرنا اور انکی عزت نفس کو مجروح کرنا اپنا حق سمجھنے لگے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان حرکات پر حکومت کی خاموشی سے لگتا یہی ہے کہ شاید یہ اسٹیٹ کی پالیسی کا حصہ ہے کہ عوام کوذلیل و خوار رکھا جائے تا کہ عوام ملکی معاملات میں اپنا کردار نہ کر سکے۔ ورنہ پاسپورٹ آفس کے اعلیٰ افسر کے آمرانہ سلوک اور افسر شاہی نظام قائم کرنے کا نوٹس ضرور لیا جاتا۔

بیان میں انہوں نے کہا کہ اب تو یوں لگنے لگا ہے کہ اس ملک میں عوام کی فریاد سننے والا کوئی بھی ادارہ موجود نہیں ہے جو ان کے مشکلات کو حل کر سکے۔

تا ہم حکومت وقت، عدلیہ اور انتظامیہ کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ سنجیدگی کے ساتھ ان معاملات کا نوٹس لیتے ہوئے پاسپورٹ آفس کے افسران کے خلاف کارروائی کریں۔

بیان کے آخر میں کراچی کے علاقے ناظم آباد میں مجلس پر حملے کی مذمت کی گئی اور وفاقی حکومت سے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔/۹۸۹/۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬