رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں شام کے بحران کو حل کرنے کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس پچیس پر عمل درآمد نہ ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بین الاقوامی دستاویز میں شامی حکومت اور شامی گروہوں کے درمیان غیر مشروط مذاکرات کے آغاز پر تاکید کی گئی ہے۔
روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ اس قرارداد میں شام کے جنگ زدہ شہریوں کی مدد اور انہیں انسان دوستانہ امداد بہم پہنچانے اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
روسی وزیرخارجہ نے کہا کہ اس بنیاد پر جو مسلح گروہ شام میں دہشت گردوں کا ساتھ نہیں دینا چاہتے، انہیں جبہہ النصرہ اور داعش کے مراکز سے دور ہو جانا چاہئے۔
روسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ قرارداد بائیس پچیس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے کیونکہ امریکہ اور شامی حکومت کے مخالف دیگر ممالک، مسلح گروہوں کو دہشت گرد گروہوں سے الگ نہیں کرنا چـاہتے تاکہ جبہہ النصرہ کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ یہ وہ مسئلہ ہے جس پر روس کو سخت تشویش لاحق ہے۔
روسی وزیرخارجہ نے اس سے پہلے امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے ٹیلی فونی گفتگو میں بھی روس اور امریکہ کے درمیان نو ستمبر کو جنیوا میں ہونے والے سمجھوتے پر عمل درآمد نہ کرنے پر امریکہ کو ہدف تنقید بنایا تھا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/