رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت نہایت نازک صورتحال سے دو چار ہے۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : ایک طرف ہمارا ازلی دشمن سرحدوں پر مسلسل شرانگیز ی میں مصروف ہے، دوسری طرف حکومت کی ناعاقبت اندیش پالیسیوں کی وجہ سے حالات بتدریج انحطاط کا شکار ہیں، پاکستان میں دہشتگردی کی موجودہ لہر ایک بہت بڑی سازش کا حصہ ہے۔
بھارتی سفارتکاروں کی مشکوک سرگرمیوں کے انکشاف کے بعد کوئی بھی پاکستانی یہ بات سمجھنے سے قاصر نہیں، دراصل ملک دشمنوں کا اصل ہدف پاک چائینہ اکنامک کوریڈور ہے، ہمارے ازلی دشمن اس وقت ہمارے خلاف ہر محاذ پر وار کرنے میں مصروف ہیں، لائن آف کنٹرول اور مشرقی سرحدوں پر جاری دشمن کے ناپاک عزائم کیخلاف ہم متحد ہیں اور ان شاء اللہ دشمن کو ہر قسم کا جواب دینے کیلئے ہم تیار ہیں، وطن عزیز کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ سپریم کورٹ کے بروقت اقدامات کی وجہ سے ملک بحرانی کیفیت سے باہر آیا ہے، ہم اس موقع پر ان جج صاحبان کی خدمت میں عرض کرنا چاہتے ہیں کہ اب جبکہ حکومت اور حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر آپ پر اعتماد کیا ہے، آپکی ذمہ داری بہت بڑھ گئی ہے کہ انصاف اور قانون کے مطابق کرپٹ اور بد عنوان عناصر کو قرار واقعی سزا دے کر ایک تاریخ رقم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں پر اس بات کا اعادہ بھی کرنا چاہتے ہیں کہ اسلامی، اخلاقی اور آئینی طریقہ بھی یہی ہے کہ احتساب حکمرانوں سے شروع ہو کر عوام تک جائے اور اس بے رحم احتساب میں کوئی مقدس گائے نہ بنے، آج اس موقع پر ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ اب جبکہ سپریم کورٹ پر حزب اختلاف اور آپ نے اعتماد کا اظہار کیا ہے، آپ کی طرف سے کئے جانیوالے اقدامات بھی اس کا مظہر ہونا چاہیئں، حکومت وقت کو اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنا چاہیئے اور اس سلسلے میں کسی قسم کے تاخیری حربے استعمال نہیں کرنا چاہیئے، جن کی وجہ سے خدانخواستہ ملک ایک بار پھر بحران کا شکار ہو اور حزب اختلاف کو سڑکوں پر آکر انصاف کا مطالبہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا کے توسط سے ہم حکومت کو یہ پیغام بھی دینا چاہتے ہیں کہ نیشنل ایکشن پلان جس پر پوری قوم کی امیدیں تھیں کہ اس کے ذریعے دہشتگردی کے ناسور کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوگا، لیکن بدقسمتی سے کچھ نادیدہ قوتوں نے نیشنل ایکشن پلان کو یرغمال بنا کر متنازعہ بنا دیا ہے، اس نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجائے مظلوم اور دہشتگردی سے متاثرہ فریق کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حجت الاسلام مرزا یوسف حسین جو کہ اپنے اکلوتے بیٹے کی لاش اٹھا کر بھی عوامی جدوجہد اور اتحاد بین المسلمین کیلئے میدان عمل میں سرگرم رہے، ان کی گرفتاری اس حکومت کے دعووں کی قلعی کھول دیتی ہے، ہم حجت الاسلام مرزا یوسف حسین کی گرفتاری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے بھی کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی خود سیاسی انتقام کا شکار ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری طرف سابق سینیٹر اور وائس آف شہدائے پاکستان کے چیئرمین سید فیصل رضا عابدی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناتی ہے، ہم یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی کو فی الفور رہا کیا جائے اور جن متعصب لوگوں نے یہ قبیح عمل کیا ہے، تحقیقات کے بعد اس متعصب گروہ کیخلاف کارروائی کی جائے، پنجاب سمیت ملک بھر میں ہمارے پُرامن علماء اور نوجوانوں کی بڑی تعداد لاپتہ ہے، ان کو 3 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا، لیکن عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا رہا، آخر ہم انصاف لینے کیلئے کہاں جائیں؟ دہشتگردوں نے ایک نئی روایت قائم کرنا شروع کر دی ہے، اب ہماری خواتین کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے، کوئٹہ اور کراچی میں ہماری خواتین پر ایک ماہ کے اندر 6 سے زائد حملے ہوئے اور درجن سے زائد شہید ہوئیں، کہاں ہیں سکیورٹی ادارے؟ کہاں گیا نیشنل ایکشن پلان۔؟
انہوں نے کہا کہ کل رات کراچی نیو رضویہ میں مسجد و امام بارگاہ کی سکیورٹی اداروں کی جانب سے بے حرمتی کی گئی، قرآن پاک کی توہین اور مسجد میں بوٹوں سمیت داخل ہوکر آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ ہم اس عمل کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، پاکستان بھر میں ہمارے 24 ہزار سے زائد شہداء کے خانوادے اب بھی انصاف کے منتظر ہیں، کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوئٹہ میں ہمارے قبرستان شہیدوں سے بھر چکے ہیں، ہم انصاف کیلئے کہاں جائیں؟ آج ملک حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی متعصبانہ پالیسیوں کے سبب مکافات عمل کا شکار ہے، انہیں دہشتگرد گروہوں اور مسلح جھتوں کو ہم نے جہاد افغان کے نام پر تیار کیا، آج یہی گروہ بے گناہ پاکستانیوں کے قتل عام میں مصروف ہیں، اسلام آباد میں سیاسی جماعتوں کو تو دفعہ 144 کے نام پر جلسہ اور جلوس کرنے سے روکا گیا، جبکہ وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں کے ناک کے نیچے کالعدم تکفیری گروہ نے نفرت انگیزی اور فرقہ وارانہ جلسہ کرکے ثابت کیا کہ نیشنل ایکشن پلان کا ان سے دُور دُور تک کوئی واسطہ نہیں، کیونکہ ان کو حکومت اور اداروں کی آشیر باد حاصل ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ کو اسطرح سے جتنا کسی بھی صورت ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیصل رضا عابدی کی گرفتاری سچ بولنے اور شہداء کیلئے آواز اٹھانے کی سزا ہے، فیصل رضا عابدی کو پیپلزپارٹی خود سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کی سرزمین پاکستان بنانے والوں کیلئے تنگ کی جا رہی ہے۔ ملک میں حجت الاسلام اقبال اور قائد اعظم کے فرزندوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور مٹھی بھر تکفیری گروہ کے ایما پر شیعہ اور سنی کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے، حکومتی اداروں میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں، جو اس تکفیری گروہ کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں اور اس کے بدلے میں قومی سلامتی کو داؤ پر لگا رہی ہیں، آرمی چیف ایسی کالی بھیڑوں کیخلاف بھی آپریشن کریں اور جاتے جاتے ریاستی ادارے ان دہشتگردوں کے سہولت کاروں سے پاک کرکے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دونوں جانب سے یلغار کا سامنا ہے، دشمن اتنا شاطر ہے کہ پاکستان میں جب سے سی پیک کا منصوبہ شروع ہوا ہے، دہشت گردی میں اضافہ ہوگیا ہے، جو نیشنل ایکشن پلان پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف خود کہتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا تو ہمیں بتایا جائے عملدرآمد کس نے کروانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی ناک کے نیچے اسلام آباد میں جو شرمناک حرکت کی گئی، اس کا جواب کس نے دینا ہے، مٹھی بھر تکفیریوں کیلئے پاکستان کی سرزمین شیعوں پر تنگ کی جا رہی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/