13 November 2016 - 21:37
News ID: 424447
فونت
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ نے بیان کیا : نااہل وزیر اعلٰی نان ایشو کو ایشو بنا کر حساسیت پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں تعلیمی اداروں کی بندش اور طلباء کے خلاف ناروا اقدامات وزیراعلٰی کے متعصبانہ رویہ پر دلالت کرتے ہیں۔ نااہل وزیر اعلٰی نان ایشو کو ایشو بنا کر حساسیت پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہماری اعلٰی سیاسی شخصیات دیوالی، کرسمس اور دیگر غیر اسلامی رسومات میں شرکت کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ پاکستان مذہبی آزادی پر یقین رکھتا ہے، جبکہ دوسری طرف نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کا یوم منانے کو قابل تعزیر ٹھہرایا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان کی حکومت اپنے نظریات پوری قوم پر مسلط کرنے کی کوشش نہ کرے۔

 انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں گذشتہ کئی دنوں سے دھرنے اور احتجاج جاری ہیں، لیکن وہاں کی حکومت مسلسل عدم توجہی کا مظاہرہ کرکے بےحسی کا ثبوت دے رہی ہے۔ جی بی کے وزیراعلٰی کا یہ طرز عمل اس کے اقتدار کی بقاء کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ گلگت بلتستان میں کسی بھی سنگین صورتحال کی تمام تر ذمہ داری وزیراعلٰی پر ہوگی۔

کراچی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ٹارگٹ کلنگز کے واقعات پر قابو پانے میں انتظامیہ ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ حکومت کی طرف سے بلند و بانگ دعووں کے کچھ ہی دیر بعد کوئی نیا واقعہ رونما ہو جاتا ہے، جو بےیقینی اور عدم تحفظ کی فضا کو تقویت دے رہا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ بزرگ عالم دین مرزا یوسف حسین کے خلاف جھوٹی اور بےبنیاد ایف آئی آر کا اندراج انتقامی کاروائی ہے۔ ایک پُرامن اجتماع میں ان کی محض شرکت کو تقریر کا نام دے کر بےبنیاد مقدمے کا اندراج کیا گیا ہے، جو قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ ایف آئی آر واپس لینے کے احکامات صادر کریں اور اختیارات سے تجاوز کرنے والے انتظامیہ کے افسران کے خلاف کاروائی کی جائے، تاکہ اس تاثر کو زائل کیا جاسکے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے دہشت گردوں کو آزاد چھوڑ رکھا ہے اور نیشنل ایکشن پلان کا رُخ محب وطن علماء اور باکردار شخصیات کی طرف موڑ رکھا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کالعدم جماعتوں کو اجتماع کی اجازت دیا جانا حیران کن ہے، جس میں شرکاء فرقہ وارانہ تقریروں اور تکفیری نعروں سے نیشنل ایکشن پلان کی افادیت و اہمیت کو کھلم کھلا چیلنج کر رہے تھے۔

حجت الاسلام ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ایک طرف ان شرپسند مذہبی رہنماؤں کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے، جو خود کو سرعام طالبان کا باپ کہتے ہیں اور ان کے لئے نرم گوشہ رکھتے ہیں جبکہ دوسری طرف حجت الاسلام امین شہیدی اور حجت الاسلام شیخ محسن نجفی جیسی قابل قدر اور بزرگ شخصیات کو شیڈول فور میں ڈال دیا گیا ہے، جن کی بےانتہا علمی کاوشیں ہیں۔ عدل و انصاف کا یہ معیار کسی باشعور کے لئے قابل قبول نہیں۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی جارحیت و بربریت پر اقوام عالم کی خاموشی حیران کن ہے۔ کشمیریوں کی جدوجہد رائیگاں نہیں جائے گی۔ موجودہ حکومت کو کشمیر پر دوٹوک موقف اختیار کرنا ہوگا۔ ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی قوت اقتدار بچانے کی بچائے ملک بچانے پر صرف کریں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬