رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ وہ ایوان میں داخل ہوئے تو ارکان نے ان کا نہایت پرتپاک استقبال کیا اور ڈیسک بجا کر معزز مہمان کا استقبال کیا۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف کشمیری مسلمانوں کی حالت زار کا ذکر کیا بلکہ مسلم امہ کو درپیش مسائل کا احاطہ کرتے ہوئے اتحاد و یگانگت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ہمارے ضمیر کو گھائل کرتا آ رہا ہے، کشمیری بھائیوں کے کرب سے آگاہ ہیں، کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ حل ہونا چاہئے۔ ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
طیب اردوان نے کہا کہ اسلام کا مطلب امن ہے، اس کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، داعش کا دین اسلام سے کوئی واسطہ نہیں۔
ترک صدر نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ہاتھ میں ہاتھ ڈال کر انتہاء پسندوں کو ختم نہ کرسکے تو مسلمانوں کو ذلت سے نہیں نکال سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ مغربی ممالک کا ہے، دشمن ہمارے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی سازش کر رہا ہے، ہمیں مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔
طیب اردوان نے کہا کہ اسلامی مملکتوں کو فرقہ بندی اور فتنہ کے خلاف مل جل کر نبرد آزما ہونا چاہئے۔
رجب طیب ارودان نے کہا کہ ہمیں اسلام سے تعلق پر فخر ہے، ہمارا تعاون اور منصوبے مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔ اپنے خطاب کے بعد وہ ارکان پارلیمنٹ سے گھل مل گئے اور ان سے باری باری ہاتھ ملایا۔
ترک صدر کا مشترکہ اجلاس سے خطاب سننے کے لئے وزیٹرز گیلری میں مسلح افواج کے سربراہان، ترک وفد کے ارکان اور غیر ملکی سفراء بھی موجود تھے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/