رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم اے آر این او کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ علاقوں سے موصولہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ ہفتے سے بدھ تک کے عرصے میں فوج کے حملوں میں کم سے کم ڈیڑھ سو مسلمان مارے جا چکے ہیں۔
اے آراین او کے لندن آفس کے ایک عہدیدار کوکو لین نے بتایا ہے کہ حکومت میانمار مسلمانوں کے قتل عام کو چھپانے کے لیے ذرائع ابلاغ اور امدادی اداروں کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔
حکومت میانمار نے پچھلے چند روز کے دوران پیش آنے والے تشدد کے واقعات میں ستر روہنگیا مسلمانوں اور سترہ فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
علاقے کے لوگوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی سیکورٹی فورس نے علاقے میں ماورائے عدالت قتل اور خواتین کے ساتھ زیادتیوں کا ارتکاب کیا ہے اور متعدد مکانات کو نذر آتش کردیا ہے۔
حکومت میانمار نے بارڈر سیکورٹی فورس پر حملے کا الزام لگا کر مسلم آبادی والے علاقوں میں آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ نو اکتوبر کو میانمار کی بارڈر سیکورٹی فورس کی چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد کے حملے میں نو سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔ علاقے کے مسلمانوں نے اس حملے میں ملوث ہونے کی سختی کے ساتھ تردید کی ہے۔
انسانی حقوق کا نوبل انعام حاصل کرنے والی میانمار کی حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی نے مسلمانوں کے قتل عام کے واقعات پر مکمل خاموشی اختیار رکھی ہے۔ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی آبادی چارفیصد ہے۔
میانمار کے فوجیوں اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اور قتل عام سے بچنے کے لئے یہ روہنگیا مسلمان بھاگ کر بنگلادیش پہنجے ہیں جہاں انھیں چارسرحدی کیمپوں میں رکھا گیا ہے تاہم بنگلادیش پولیس نے بدھ کو مزید روہنگیا مسلمانوں کو بنگلادیش میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے روہنگیا اقلیت کو دنیا کی سب سے مظلوم اقلیت قرار دیا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/