رپورٹ: ایس ایم عابدی
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں کے ساتھ مربوط اور مستحکم رابطوں پر مشتمل چہلم حضرت امام حسین (ع) کے موقع پر برآمد ہونے والے جلوسوں، مرکزی جلوس، منعقد کی جانے والی مجالس و دیگر اجتماعات کے حوالے سے سیکیورٹی کے غیرمعمولی اقدامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس رینج / ڈسٹرکٹس / زونز کی سطح پر مجالس و جلوسوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کے اقدامات کے ساتھ ساتھ ان سے متعلق تمام مقامات، روٹس اور پارکنگ ایریاز پر کڑی نگرانی، ممکنہ حساس علاقوں میں پولیس گشت، اسنیپ چیکنگ اور ایڈوانس انٹیلی جینس کلیکشن و شیئرنگ کی بدولت جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگیٹیڈ کاروائیوں کو ہر سطح پر ٹھوس اور فول پروف بنایا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مجالس کے مقامات جلوسوں کے روٹس کی مسلسل نگرانی سمیت سوئپنگ، اسکیننگ اورکلیئرنس کے حوالے سے بھی ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔
علاوہ ازیں مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور میڈیا مانیٹرنگ سیل سے بھی سیکیورٹی کے جملہ امور و انتظامات کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ اور اس تناظر میں تمام ضروری و بروقت پولیس اقدامات کو انتہائی ٹھوس اور مربوط بنایا جارہا ہے۔ تمام ضلعی پولیس افسران اور ڈویژنل ایس پیز سیکیورٹی سے متعلق باقاعدہ بریفنگ کے عمل کو یقینی بنارہے ہیں جبکہ ایس ایچ اوز متعلقہ ڈپلائمنٹ کی وقتاً فوقتاً چیکنگ اور علاقوں میں مسلسل موجودگی کے لیے بھی پابند کردیئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چہلم سیکیورٹی پلان پر عمل درآمد سیکٹر اور سب سیکٹر کی بنیاد پر یقینی بنایا جارہا ہے جو باالترتیب ایس پی اور ڈی ایس پی رینک کے افسران کی کمانڈ میں ہونگے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی پولیس کے ڈسپوزل پر آر آر ایف کی چار کمپنیوں کے علاوہ 1450 افسران اور جوان بطور اضافی نفری تعینات کیے جارہے ہیں جبکہ مرکزی جلوس کی سیکیورٹی پر 5727 سے زائد افسران سمیت مجموعی طور پر کم و بیش 17950 افسران اور جوانوں کو تعینات کیا جارہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے مرکزی جلوس کے روٹس سے ملنے والی سڑکوں اور راستوں کو مکمل طور پر بند کرنے کے ساتھ ساتھ ہیڈ اور ٹیل پر مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے منسلک جدید محافظ موبائلز کی موجودگی، بلند عمارتوں پر اسنائپرز کی تعیناتی، نشتر پارک کے اطراف واچ ٹاورز کے ذریعے کڑی نگرانی کے عمل کو بھی غیرمعمولی بنایا جارہا ہے۔
علاوہ ازیں موبائل فون جامرز اور سراغ رساں کتوں کے استعمال کے لیے بھی تمام تر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چہلم حضرت امام حسین (ع) کراچی کے تینوں زونز سے برآمد ہونے والے چھوٹے بڑے جلوسوں کی تعداد کم و بیش 100 جبکہ مجالس کی تعداد 460 سے زائد ہے۔ علاوہ ازیں حیدرآباد میں 100 کے قریب جلوس، 105 مجالس، میرپورخاص میں تقریباً 40 جلوس، مجالس، شہید بینظیرآباد میں کم و بیش 46 جلوس، 66 مجالس، سکھر میں 135 سے زائد جلوس، 143 مجالس جبکہ لاڑکانہ میں ماتمی جلوسوں کی تعداد کم از کم 168 اور مجالس کی 123 ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جلوسوں، مجالس و دیگر سیکیورٹی اقدامات کے حوالے سے پولیس ڈپلائمنٹ کی تعداد حیدرآباد میں 6785 سے زائد، میرپورخاص میں تقریباً 1975، شہید بینظیرآباد میں کم و بیش 4176، سکھر میں 5574 جبکہ لاڑکانہ میں 9840 سے زائد ہے۔ جن میں پولیس پکٹس، پولیس موبائلز، موٹر سائیکلز اور اضافی نفری کے افسران اور جوان شامل ہیں۔/۹۸۸/ن۹۴۰