رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصر کے شیعہ مفکر شیخ علاء ابوالعزائم نے فیٹو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے داعش کے ہاتھوں شیخ صوفیہ شیخ سلیمان ابو حراز کے قتل کئے جانے کی شدید مذمت کی ۔
انہوں نے داعش کو مفسد فی الارض بتایا اور کہا: یہ دھشت گرد گروہ بے گناہ انسانوں کا خون مباح جانتا ہے اور علاقے کے ممالک میں بے گناہوں کے قتل میں مصروف ہے ۔
شیخ طریقت العزیمہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ داعش نے اسلام اور مسلمانوں کا دنیا میں چہرہ مخدوش کردیا ہے کہا: عرب اور مسلم ممالک دھشت گردی سے مقابلے اور ان کی بنیادوں کو منھدم کرنے میں متحد ہوں اور ایک دوسرے کی مدد کریں ۔
انہوں نے شیخ صوفیہ کے قتل کو داعش کے خونخوار ہونے کی نشانی بتایا اور کہا: داعش نے اس 98 سالہ ضعیف کو قتل کر کے غاصب صھیونیت کی بہت بڑی خدمت کی ہے ۔
شیخ ابوالعزائم نے مزید کہا: داعش اپنے تکفیری افکار و نظریات کے ذریعہ مختلف ممالک میں جنایت و دھشت گردی میں مصروف ہے کہ اگر آج انہیں نہ روکا گیا تو مستقبل قریب میں یہ سبھی کے ساتھ اسی طرح پیش آئیں گے ۔
داعش کے اقدامات اسلامی تعلیمات و الھی احکام کے خلاف ہیں
دوسری جانب مصر کی پارلیمنٹ کے رکن اور عبد الهادی القصبی نے بھی داعش کی اس جنایت کو محکوم کرتے ہوئے اس دھشت گرد گروہ کے اقدامات کو ادیان کے خلاف جانا ۔
انہوں نے مزید کہا: مذھب صوفیہ کی کسی سے دشمنی نہیں ہے اور وہ کسی بھی مذھب و عقائد کے مخالف نہیں ہیں ، مگر داعش اپنے منحرف افکار و نظریات کی بناء پر عرب اور اسلامی ریاست تشکیل دینے کے درپہ ہیں ۔
شیخ طریقیت الشبراویہ البرهامیہ شیخ عبد الخالق الشبراوی نے بھی شیخ سلیمان ابو حراز کے قتل پر عکس العمل کا اظھار کرتے ہوئے کہا: داعش ، القاعدہ اور اخوان المسلمین کا مقصد اسلام کی نابودی ہے ، وہ اسی بنیاد پر مسلمان ، عیسائی ، بوڑھے اور بچے اور عورتوں کے قتل عام میں مصروف ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ک۳۸۷