رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار الجعفری نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تقریرکرتے ہوئے کہا : کینیڈا کے نمائندے نے شام کے نمائندہ دفتر سے صلاح و مشورہ کئے بغیر قرارداد کا متن تیار کرکے جنرل اسمبلی میں پیش کردیا ۔
انہوں نے بیان کیا : کینیڈا کے نمائندے کے اس طرزعمل کی وجہ سے اس قرارداد کے بارے میں اختلاف پیدا ہوا ہے ۔
بشار الجعفری نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ کینیڈا کے نمائندے اور اس کے حامی ملکوں نے شام کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کی ہے کہا کہ دمشق شامی گروہوں کے درمیان غیر ملکی مداخلت کے بغیر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لئے تیار ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات میں دہشت گردوں کو بھی شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
شام کے مستقل مندوب نے کہا کہ امریکی حکومت شام میں دہشت گردوں کی مدد اور انہیں ہتھیاروں سے لیس کرنے کے خطرناک نتائج سے عبرت نہیں لے رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا اور امریکا نے شام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کررکھی ہیں ۔
کینیڈا کا نمائندہ شامی عوام کی ہمدردی کا دعوی کرتا ہے جبکہ کینیڈا نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جس میں شام کی جولان کی پہاڑیوں کو شام کی ملکیت کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا ۔
شامی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ میں جولان کی پہاڑیوں کو لے کر شامی عوام کے حق میں جتنی بھی قراردادیں پیش کی گئیں کینیڈا نے ان سب کی مخالفت کی ہے ۔
شام کے بارے میں کینیڈا کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش کی گئی قرار داد ایک سو دو ووٹوں سے منظور کرلی گئی۔ اس قرارداد کی مخالفت میں تیرہ ووٹ ڈالے گئے جبکہ چھتیس ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/