13 December 2016 - 19:03
News ID: 425043
فونت
شام کی فوج نے اس اسٹریٹیجک شہر حلب کی مکمل آزادی کا اعلان کر دیا جسے اس ملک کے شمالی علاقے میں دہشت گردوں کا ایک اہم ترین گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔
حلب شہر مکمل طور پر آزاد

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق شامی فوج نے اعلان کیا ہے کہ مشرقی حلب کے آخری اڈے سے دہشت گردوں کو باہر دھکیلنے کے بعد، یہ شہر مکمل طور پر آزاد ہوگیا۔

بعض خبروں میں بتایا گیا ہے کہ مشرقی حلب کے بعض علاقوں میں شامی فوج اور دہشت گردوں کے درمیان دو بدو لڑائی جاری ہے تاہم باخـبر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ چند گھنٹوں کے اندر اندر شہر کو دہشت گردوں سے مکمل پاک کردیا جائے گا۔

مغرب اور خطے کے بعض عرب ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں نے پچھلے پانچ برسوں سے حلب کے مشرقی علاقوں پر قبضہ کر رکھا تھا۔

شامی فوج کی اس کامیابی کے بعد مشرقی اور مغربی حلب کے مختلف علاقوں میں لوگ خوشیاں مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل اور انہوں نے فوج اور صدر بشار اسد کے حق میں نعرے لگائے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ حالیہ شکست اور ناکامی کے بعد دہشت گردوں میں پھوٹ پڑگئی ہے اور مختلف گروہ ایک دوسرے کو اس ناکامی کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔

پچھلے چند ہفتوں کے دوران دہشت گردوں کو حلب میں متعدد ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ان کے حامی، عالمی اداروں پر دباؤ ڈال کر علاقے میں شامی فوج کی کاروائیاں روکنے کی کوشش کر تے رہے ہیں۔

مبصرین کے مطابق دمشق اور حمص میں دہشت گردوں کی شکست کے بعد حلب کی آزادی، شام میں جنگ کا نقشہ بدل کر رکھ دے گی اور دہشت گردوں کو دیگر علاقوں میں سنگین شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اس تناظر میں حلب کی آزادی کو شام میں دہشت گردوں کی حتمی نابودی کا نقطہ آغاز قرار دیا جاسکتا ہے۔

حلب کی آزادی کو دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے مغربی ملکوں، اسرائیل، ترکی اور بعض عرب ممالک کی بھی ناکامی قرار دیا جاسکتا ہے۔

یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ اسرائیل، مغربی ملکوں کے ساتھ مل کر علاقے کے ملکوں کے خلاف سازشوں پر عمل کر رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل اسرائیل کے وزیر جنگ نے کھل کر کہا تھا کہ عراق اور شام کی تقسیم ہی خطے میں جاری بحرانوں کا حل ہے۔ اس بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل مشرق وسطی کے علاقے پر اپنی حریصانہ نظریں جمائے ہوئے ہے۔

بلاشبہ حلب میں شامی فوج کی کامیابی سے دہشت گردوں کے مقابلے میں مزاحمتی قوتوں کے حوصلے بلند جبکہ دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے حوصلے پست ہو جائیں گے جس کا اثر لامحالہ، موصل اور لیبیا سمیت علاقے کے دیگر ملکوں میں جاری دہشت گردی مخالف کاروائیوں پر بھی پڑے گا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬