15 December 2016 - 22:58
News ID: 425092
فونت
امریکی صدر بارک اوباما نے غیر متوقع طور پر ایران کے دس سالہ منصوبے پر دستخط نہیں کئے۔
ایران نے پابندیوں کے جاری رہنے کو مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی جانا ہے

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی قانون کی بنیاد پر، کانگریس میں ایک بل کی منظوری کے بعد امریکی صدر کو دس دن کا  موقع فراہم ہوتا ہے کہ وہ اس مدت میں اس بل کی تائید کرے یا  اسے ویٹو کر دے اور یا پھر اس پر دستخط کئے بغیر اس بل کو قانون میں تبدیل ہونے کی اجازت دے دے۔

اگرچہ اوباما کا یہ اقدام ایران کے خلاف پابندیوں کی مدت میں توسیع میں رکاوٹ نہیں بن سکا تاہم اس سے امریکی کانگریس کے اراکین کے اقدام کی مخالفت کا پتہ چلتا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے بارہا کہا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کی مدت میں توسیع کا یہ غیرضروری اقدام ہے کیوں کہ ضرورت پڑنے کی صورت میں جو بھی حکومت آئے گی اس کے پاس ایران کی تنبیہ کے لئے اختیارات محفوظ ہیں۔

در ایں اثنا صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ پابندیوں کا جاری رہنا مشترکہ جامع ایکشن پلان کی خلاف ورزی ہے، کہا ہے کہ پابندیوں کی مدت میں توسیع کی صورت میں تہران اپنا ردعمل ظاہر کرے گا۔

صدر مملکت حسن روحانی نے امریکہ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے تناظر میں قومی سلامتی کی اعلی کونسل اور ایٹمی معاہدے پر نگراں کمیٹی کے فیصلوں کے بعد وزیر خارجہ جواد ظریف اور جوہری توانائی کی تنظیم کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی کے نام علیحدہ علیحدہ خط تحریر کئے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ اوباما حکومت کا یہ کہنا ہے کہ جب تک تہران ایٹمی معاہدے کا پابند ہے، یہ پابندیاں ایران پر اثر اندز نہیں ہوں گی۔

قابل ذکر ہے کہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایٹمی معاہدے کے سخت مخالفین میں سے ہیں اور انہوں نے بارہا کہا ہے کہ وہ اس سمجھوتے کو منسوخ کر دیں گے۔ /۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬