رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، سعودیہ عربیہ کے انقلابی عالم دین شیخ احمد الحجازی نے شھید شیخ نمرباقر النمر کی مجلس ترحیم میں جو مسجد امام کاظم(ع) شھر پردیسان قم میں منعقد ہوئی انسانوں کی نجات انبیاء الهی(ص) کا مقصد بتایا اور کہا: لوگوں کو ظالموں اور ستمگروں کے ظلم و ستم سے نجات کے لئے ان سے مقابلہ تمام انبیاء الهی(ص) کی سنت و سیرت ہے ۔
سعودیہ عربیہ کے اس انقلابی عالم دین نے مزید کہا: ظلم اور ظالموں سے مقابلے کے سلسلے میں قران کریم میں کثیر آیات موجود ہیں ، کیوں کہ ظلم کی موجودگی میں عوام اپنے عقائد کا اظھار کرنے سے عاجز و ناتوان ہیں ، کثیر علماء و صلحاء ، رسول اسلام(ص) اور ائمہ معصومین علیھم السلام کے اس راہ پر گامزن رہے ہیں ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ مکتب اهل بیت(ع) ظلم و ستم سے مبارزہ پر استوار ہے کہا: ظلم و ظالم کی موجودگی میں اهل بیت(ع) بھی دین اسلام کی تبلیغ کرنے سےعاجز تھے ، کیوں ظالمین حق مطالب کو نشر کرنے میں روکاٹیں کھڑی کرتے تھے ، لھذا مکتب اهل بیت(ع) ظلم و ستم سے مقابلہ کا پرچم دار ہے ۔
سعودیہ کے اس انقلابی عالم دین نے کہا: امام خمینی(ره) بھی اهل بیت(ع) کی راہ پر گامزن رہے کر ظلم سے بر سر پیکار رہے ، آپ نے ابتداء ہی میں فرمایا تھا کہ رضا شاہ پہلوی سے مقابلے کے بغیر ملک میں اصلاح ناممکن ہے ، آپ نے اسی کی بنیاد پر انقلاب اسلامی کو کامیابی سے ھمکنار کیا جبکہ اسلامی ممالک کے بہت سارے مسلم گروہ ظالم و ستم سے مقابلہ کئے بغیر ملک میں اصلاح کے درپہ ہیں ۔
انہوں نے یاد دہانی کی: سعودیہ میں امام خمینی(ره) کی تقریر کے بعد انقلاب کی نئی لہریں دوڑ گئیں ، کیوں کہ امام خمینی(رہ) مجلس امام حسین(ع) میں جو کچھ بھی سنتے تھے اس پر عمل کرتے تھے ، امام خمینی(ره) کے وجود نے سعودیہ کے شیعوں کو طاقتور بنا دیا اور انہوں نے آل سعود کے خلاف نارے لگانے شروع کردئے ۔
احمد الحجازی نے مجلس امام حسین(ع) کو شیعوں کے لئے اہم جانا اور کہا : مجلس امام حسین(ع) شیعہ اعتقادات کے تحفظ کا سبب ہیں ، بیداری اسلامی کے زمانہ میں شھید شیخ نمر باقر النمر نے اس بات کی تاکید کی کہ اگر آج سکوت سے کام لیں گے تو پھر کبھی بھی ایسا موقع ہاتھ نہ آئے گا اور وہ شیعوں کے حقوق کے دفاع میں اٹھ کھڑے ہوئے ، اس کام کے نتیجے میں اپنی شھادت سے آگاہ ہونے کے باوجود آپ نے جوانوں کی بیداری کے لئے یہ کام انجام دیا ۔
انہوں نے مزید کہا: شیخ نمر مسلمانوں کی تمام مشکلات کی بنیاد آل سعود کو جانتے تھے ، سعودیہ میں سکوریٹی کے حوالے سے اس قدر گھٹن کا ماحول ہے کہ آل سعود کے خلاف ایک sms بھی نہیں دے سکتے ۔
سعودیہ کے اس انقلابی عالم دین نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ آل سعود نے ملک کی متعدد برجستہ شخصیتوں کو ایران کی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے کہا: آل سعود انقلاب اسلامی کو بہت بڑا خطرہ سمجھتے ہیں اور اسے بڑھنے سے روکنے کے لئے ایران پر علاقے میں مداخلت کا الزام لگا رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا: آل سعود تعطل کا شکار ہو چکے ہیں اور انقلاب اسلامی کی بڑھتی ہوئی لہروں کو روکنے میں ناکامی سے روبرو ہوگئے ہیں لھذا پاگلوں کی طرح کھلم کھلا شیعیت سے مقابلے میں اتر آئے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۶۵۳